این پی آر سروے میں ہرشخص اپنا فرضی نام درج کرائے

,

   

NPRڈاٹا این آرسی کیلئے استعمال ہوگا،ظالمانہ قوانین کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے اروندھتی رائے کا مشورہ

نئی دہلی ۔ 26ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی یونیورسٹی کے ًآرٹ فیکلٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا کو ارون دھتی رائے سمیت متعدد سرکردہ شخصیات کی حمایت ملی ہے۔آرٹ فیکلٹی میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کی حمایت میں ممتاز مصنفہ و سماجی کارکن اروندھتی رائے، معروف ماہر اقتصادیات پروفیسر ارون کمار اور بالی ووڈ کے سنجیدہ اداکار ذیشان ایوبی پہنچے اور طلبا کی حوصلہ افزائی کی۔اس موقع پر ارون دھتی رائے نے مرکزی حکومت پرسخت نکتہ چینی کی۔ جبکہ معاشی مندی پر پروفیسر ارون کمار نے مرکزی حکومت کو ًآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے ہی سست معیشت کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں بلا تفریق سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد احتجاج کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں گذشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ متعدد ریاستوں میں اسے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی۔ اترپردیش کے بعض مقامات میں تو کرفیو تک نافذ کردیا گیا ۔ اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے تینوں سرکردہ شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مرکزی حکومت کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کئی الزامات عائد کیے ۔ انہوں نے ملک میں تشدد اور طلبا کی موت کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو ٹھہرایا ۔ ارون دھتی رائے نے این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج پر مرکزی حکومت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ جس طرح پورے ملک میں مرکزی حکومت کی جانب سے طلبا کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہ قابل تشویش ہے، خصوصاً اترپردیش اور دہلی میں جس طرح سے مرکزی حکومت کے اشارے پر طلبا کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے وہ شرمناک ہے‘‘۔ارون دھتی رائے نے این پی آر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت این پی آر کا سہارا لے کر اب لوگوں کے گھر گھر جاکر ڈیٹا جمع کر رہی ہے، اس کے بعد اسی ڈیٹا کو این سی آر میں استعمال کیا جائے گا، اس لیے میں آپ سبھی لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ جب بھی آپ کے گھر کوئی سروے کرنے آئے تو اپنا اصلی نام نہ بتائیں اور نہ ہی انہیں کوئی دستاویز دیں تاکہ مرکزی حکومت کا یہ راستہ بھی بند ہو جائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اپنے فرضی ناکام لکھائے اور اس کیلئے انہوں نے پانچ ناموں کا انتخاب کیا ہے جیسے رنگا بلا، کنگ فو کٹا وغیرہ ۔ پتہ کی جگہ 7 ریس کورس روڈ جو اب (7 لوک کلیان مارگ) درج کرائیں جو وزیراعظم کے سرکاری رہائش گاہ ہے۔ ماہر معاشیات ارون کمار نے معاشی مندی اور گرتی جی ڈی پی کے لیے مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ’’ حکومت کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی نہیں نافذ کرنا چاہیے، ملک معیشت میں اس کا برا اثر پڑے گا ‘‘ ۔