اپوزیشن کے خیمے میں اس بات کا اندازہ لگایا جارہا ہے کہ بی جے پی واحد بڑی سیاسی جماعت کے طورپر ابھرے گی مگر اکثریت سے اس کی محرومی یقینی ہے اور این ڈی اے کے ساتھی جماعتوں کی تائید کے باوجود بھی وہ حکومت کی تشکیل سے محروم رہے گی
نئی دہلی۔ جب جبکہ ووٹوں کی گنتی کے لئے تقریبا پندرہ دنوں کا وقت درکار ہے اور 118لوک سبھا سیٹوں پر رائے دہی ابھی باقی ہے‘ اپوزیشن جماعتیں انتخابات کے بعد کے رحجان او رامکانات پر حکمت عملی کی تیاری شروع کردی ہے۔
او رتبادلہ خیال میں یہ اس امکان پر بھی غور کیاجارہا ہے کہ صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوئندسے ملاقات کے ذریعہ اس بات پر زوردیاجائے کہ مخلوط نتائج رونما ہونے پر حکومت کی تشکیل کے واحد بڑی سیاسی جماعت کو حکومت کی تشکیل کے لئے دعوت دینے سے گریز کیاجائے۔
اپوزیشن کے خیمے میں اس بات کا اندازہ لگایا جارہا ہے کہ بی جے پی واحد بڑی سیاسی جماعت کے طورپر ابھرے گی مگر اکثریت سے اس کی محرومی یقینی ہے اور این ڈی اے کے ساتھی جماعتوں کی تائید کے باوجود بھی وہ حکومت کی تشکیل سے محروم رہے گی۔
ایسے حالات میں وہ چاہتے ہیں کہ ایوان میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے سب سے پہلے بھگوا پارٹی کو مدعو نہ کیاجائے۔
وہیں رسمی او ر غیر رسمی دونوں پرتبادلہ خیال شروع ہوگیا ہے‘ مذکورہ اپوزیشن پارٹیاں آخری مرحلے کے ایکزٹ پول کا انتظار کررہی ہیں جو19مئی کے بعد متوقع ہے‘ جس کے بعد انہیں پہلا اشارہ مل جائے گا۔
آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو جس کی تلگودیشم پارٹی نے ریاست میں کانگریس کے مد مقابل الیکشن لڑی ہے نے چہارشنبہ کے روز کانگریس صدر راہول گاندھی سے ملاقات کی تاکہ انتخابات کے بعد کے امکانات پر تبادلہ خیال کیاجاسکے۔
بائیں بازو کے ساتھ او رکانگریس کے لیڈرس منگل کے روز سپریم کورٹ میں وی وی پی اے ٹی پر داخل سنوائی میں شرکت کے لئے گئے تھے جو 21اپوزیشن جماعتوں نے داخل کی ہے۔
راہول گاندھی سے ملاقات کے بعد ٹی ڈی پی صدر مغربی بنگال روانہ ہوگئے جہاں پر وہ ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کے لئے مہم میں حصہ لیں گے‘ جو ریاست میں لفٹ او رکانگریس کے خلاف بی جے پی کے سخت مقابلے کے باوجود الیکشن لڑرہی ہیں
۔سی پی ائی (ایم) کے سیتا رام یچوری او رسی پی ائی کے ڈی راجہ نے بھی کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل سے ایک ہفتہ قبل ملاقات کی ہے