ایودھیاپر ایک فیصد بھی بات چیت کی گنجائش ہے تو کوشش ہو ۔ عدالت

,

   

نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے ایودھیا زمین معاملے میں تجویز پیش کی ہے کہ دونوں فرقیق معاملے میں بات چیت کا راستہ نکلانے پر غور کریں اور ہم اس کا استقبال کریں گے۔سپریم کورٹ نے کہاکہ اگر ایک فیصد بھی بات چیت کی گنجاش ہے تو اس کی کوشش ہونی چاہئے۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ وہ دونوں فریقین کی درمیان کئی مرحلوں کی بات چیت کی امید بھی تلاش پر تبادلہ خیال کیاجارہا ہے۔ عدالت نے کہاکہ وہ 6مارچ کو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ معاملے کو عدالت کی جانب سے مقرر صلاح کار کے لئے ریفر کیاجائے یانہیں۔

سنوائی کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے سپریم کورٹ جسٹس کی جانب سے پیش رپورٹ کو واضح کیا۔ جسٹس ایس اے بابڈی نے صلاح کار کا راستہ واضح کیا۔چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی نے کہاکہ سپریم کورٹ راجسٹرار نے چار راجسٹراروں کی جانب سے دستخط کردہ ترجمہ سے متعلق دستاویز پیش کئے ہیں۔

جملہ38,128صفحات ہیں۔جبکہ1729صفحات مختلف زبانوں میں ہیں۔ بیانات پر مشتمل 14839صفحات ہیں جو ہندی اور انگریزی زبانو ں میں تحریر ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سنوائی شروع ہوگئی تو فریقین ترجمہ کی صداقت پر سوال نہ اٹھائیں۔ اس سے سنوائی میں تاخیرہوگی۔ ایک مرتبہ دونوں فریقین ترجمہ کی صداقت پر اپنابھروسہ جتادیں تو پھر ہم سنوائی شروع کردیں۔

یوپی کے سرکاری مترجم نے جو ترجمہ کیاہے اس سے دونوں فریقین اگر متفق ہیں تو بتائیں۔سپریم کورٹ سے ایودھیا کیس میں ہوئی سنوائی کے دوران مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے کہاکہ اگر سرکاری مترجم نے ترجمہ کیاہے تو ہم اس کی جانچ کرنا چاہتے ہیں ۔

یوپی کے مترجم نے جو ترجمہ کیا ہے ‘ اس کی ہم نے ابھی تک جانچ نہیں کی ہے۔مسلم فریقوں کے وکیل دشنت دیو نے کہاکہ ہم بیٹھ کر دستاویزات دیکھنا چاہیں گے۔

جسٹس بابڈی نے کہاکہ سپریم کور ٹ کے مقرر مترجم ابھی کچھ او روقت لیں گے‘ اگر آپ یوپی حکومت کے مترجم سے متفق ہیں تو ہم معاملے کی اگے دیکھتے ہیں۔ رام للا کے وکیل سی ایس ویدیاناتھ نے کہاکہ جو ترجمہ یوپی حکومت کے مترجم نے کیا تھا وہ دیکھ چکے ہیں۔

سال2017کے احکامات کے ذکر تھا کہ تمام فریقین جانچ کرچکے ہیں اور اب 2019چل رہا ہے۔دھون نے کہاکہ لیکن ہم نے دستا ویزات کی جانچ نہیں کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ دونوں فریقین کے وکیل بتائیں کہ دستاویزات کی جانچ کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔ جب تک ترجمہ والے دستاویزات پر دونوں تیار نہ ہوں تب تک ہم عدالت کا وقت خراب کرنا چاہتے ۔

ہندو فریق کے وکیل رنجیت کمار نے کہاکہ ترجمہ کا معاملہ ختم ہوچکا ہے ۔ اس وقت جو بھی مشکل تھی اس ختم کیاجاچکا ہے ۔ اب سوال اٹھانا ٹھیک نہیں ہے۔ وکیل دھون نے کہاکہ ہمیں نے کبھی بھی اہم گواہ کی کاپی نہیں دیکھی ۔

ہم نے ترجمہ کی کبھی جانچ نہیں کی ۔چیف جسٹس ‘ آپ بتائیں کے ترجمہ کی جانچ کے لئے کتنا وقت لگے گا۔وکیل دھون نے کہاکہ اس کے لئے اٹھ سے بارہ ہفتے لگیں گے۔جسٹس بابڈی نے کہاکہ یہ معاملے کوئی پرائیوٹ پراپرٹی کا تنازعہ نہیں ہے ۔

بے انتہا متنازعہ ہوچکا ہے۔ ہم اس بات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کررہے ہیں کہ ایک بار آپسی تال میل کا موقع دیا جائے ۔ ہم تجویز پیش کرتے ہیں کہ خفیہ طریقے سے تال میل کی کوشش ہو۔ اگر ایک فیصد بھی موقع ہے تو ہم اس کے لئے موقع دینا چاہتے ہیں۔

مسلم فریق کے وکیل دھون نے کہاکہ اگر عدالت چاہتی ہے کہ ہم کوشش کریں تو ہم تیار ہیں۔ہم مخالفت نہیں کریں گے۔ رام للا کے وکیل سی ایس ویدیاناتھ ۔ کئی بار کوشش ہوئی ۔ لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ ہند و فریق کے وکیل رنجیت کمار تال میل ممکن نہیں ہے ‘ معاملے کی جلد سنوائی ہو۔

فریق سبرامنیم سوامی نے کہاکہ ہماری درخواست زمین تنازعہ کولے کر نہیں ہے بلکہ پوجا کے اختیار کو لے کر ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ رام کی وہ جائے پیداش ہے اور ہم پوجا کا حق چاہتے ہیں۔ راجیودھون نے کہاکہ ہم بات چیت کی تجویز کو قبول کرتے ہیں لیکن کورٹ کی سنوائی سلسلہ وار طریقے سے چلنا چاہے۔