ہندوگروپس اس فیصلے کے متعلق یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ رام مندر کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے یہ حربہ استعمال کیاجارہا ہے
لکھنو۔ مشہور ہندو گروپس نے پیر کے روز جمعیت علمائے ہند (جے یو ایچ) کے اس فیصلے کی مذمت کی جس میں جمعیت کی جانب سے بابری مسجد‘ رام جنم بھومی ٹائٹل کیس میں سپریم کورٹ سے نظر ثانی کا استفسار کیاگیا ہے‘ یہاں تک کہ مسلم تنظیموں کی جانب سے درخواست کی مدافعت بھی کی گئی ہے۔
ہندوگروپس اس فیصلے کے متعلق یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ رام مندر کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے یہ حربہ استعمال کیاجارہا ہے۔
مہنت نرتیا گوپال داس‘ رام جنم بھومی نیاس کے صدر جنھوں نے رام مندر تحریک کو بڑھاوا دیاتھانے کہاکہ ”مذکورہ نظرثانی کی درخواست کا ایودھیا فیصلے پر کوئی اثر نہیں ہوگا“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”یہ درخواست ہندو او رمسلمانوں کے درمیان کی ہم آہنگی کو متاثر کرے گی“۔
وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی ملحقہ تنظیم نے بھی جے یو ایچ کو تنقیدکا نشانہ بنایا۔
وی ایچ پی کے علاقائی ترجمان شرد شرما نے کہاکہ ”یہ نظر ثانی کی درخواست مسلمانوں کی جانب سے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو روکنے کی ایک او رکوشش ہے“۔
مذکورہ جے یو ایچ نے کہاکہ نظر ثانی کی درخواست فرقہ وارانہ ہم آہنگی کومتاثر کرنے کے لئے داخل نہیں کی گئی ہے۔
جے یو ایچ کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ”فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے اس لئے ہم نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہے“۔
کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کے متعلق اپنی منشاء ظاہر کردی ہے مگر کئی دیگر فریقین جس میں سے ایک اترپردیش سنی وقف بورڈ ہے نے واضح کردیا ہے کہ وہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا احترام کریں گے۔
وقف بورڈ کے صدر ظفر فاروقی نے کہاکہ ہمارے ادارے نے پہلے ہی اس موضوع پر اپنے موقف کا اظہار کردیا ہے اور پچھلے ماہ کے اجلاس کا بھی حوالہ دیا جس میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے سے صاف انکارکردیاگیاہے۔
ایک مسلم فریق اقبال انصار ی نے کہاکہ ”میں نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے آیاوہ مندر کے حق میں ائے یا مسجد کے فیصلہ سنایا جائے۔عدالت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست کے ذاتی طور پر میں خلاف ہوں“