ایودھیا فیصلہ کے بعد نئی بحث! مسجد کیلئے اراضی لی جائے یا نہیں؟

,

   

لکھنؤ: ایودھیا کے طویل کیس کے فیصلہ پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا۔ یہ مقدمہ عرصہ دراز سے سپریم کورٹ میں زیردوران تھا۔ کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پر مندر تعمیر کرنے کا فیصلہ سنایا تو دوسری جانب مسجد کے لئے دوسری جگہ پانچ ایکر اراضی دینے کا تاریخی فیصلہ سنایا۔ اس کے بعد سیاسی قائدین اور علماء دین میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی کہ مسجد کے لئے زمین لی جائے یا نہیں۔ اگر لی جائے تو زمین کہاں ہو؟ بابری مسجد کے مدعی اقبال انصاری اور ببلو خان کا کہنا ہے کہ متنازعہ زمین کے ارد گرد 67ایکر اراضی ہے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ اسی 67ایکر اراضی میں سے مسجد کی تعمیر کے لئے زمین دی جانی چاہئے۔

اقبال انصاری نے بتایا کہ حکومت نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ پانچ ایکر اراضی کہاں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کہیں دوسرے مقام پرزمین قبول نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب ببلو خان نے کہا کہ 14کیلومیٹر کے حد میں زمین قبول کرلینی چاہئے۔ زمین کے معاملہ میں یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی 26نومبر کو اہم اجلاس مقررہے۔ توقع ہے کہ اس اجلاس میں سنی وقف بورڈ زمین کے معاملہ میں اپنا موقف واضح کرسکتا ہے۔ حالانکہ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے پہلے زمین نہ لینے کا مشورہ دیدیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو مسجد کیلئے خیرات میں زمین نہیں چاہئے۔ علماء کرام کے ایک وفد نے اترپردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کر کے مسجد کیلئے ایسی جگہ کا مطالبہ کیا ہے جہاں پر مسجد کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جاسکے۔