ایودھیا معاملے پر ثالثی کے اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے

,

   

نئی دہلی۔عدالت عظمی کی جانب ایودھیا تنازعہ کا حل نکالنے کے لئے مقرر کردہ ثالثی ”اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچا“ ہے‘ہندو کمیونٹی کی جانب سے نمائندگی کرنے والو ں میں سے ایک نے منگل کے روز یہ بیان دیتے ہوئے اس عمل کو ختم کرنے کی مانگ کی اور عدالت سے درخواست کی کہ وہ سال2010سے زیر التواء معاملے کوحل کرے۔

درخواست گذار راجندر سنگھ کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ پی ایس نرسمہا نے چیف جسٹس آف انڈیا کی نگرانی میں سنوائی کررہے بنچ کے سامنے یہ مذکورہ درخواست کا ذکر کیاجس کی سنوائی کے لئے رضا مندی ظاہر کردی گئی ہے۔

یہ درخواست مبینہ طور پر ثالثی کے عمل میں شامل درخواست گذار کی اس میں حصہ داری کے عمل کی بنیاد پر ہے جس میں انہوں نے کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کام کہیں آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔

مارچ8کے روز ایک پانچ ججوں کی بنچ کا قیام عدالت عظمی نے عمل میں لیاتھا جس نے ایک تین رکنی پینل کی تشکیل دی جس کی نگرانی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایف ایم ائی خلیف اللہ ان کے علاوہ مشہور ثالث اور وکیل سری رام پانچواور روہانی لیڈر شری شری روی شنکر بھی اس میں شامل ہیں۔

مذکورہ پینل سے ایسا کہاگیاتھا کہ مخالفت کرنے والی پارٹیوں کو ایک جگہ لاکر 70سالہ قدیم اراضی کا معاملہ جو2.77ایکڑ پر مشتمل بابری مسجد‘ رام جنم بھومی کی ایودھیا میں موجود ااراضی پر مشتمل ہے اس کا حل نکالیں۔

مئی کے مہینے میں عدالت نے 15اگست تک اپنا کام پورا کرلینے کے لئے پیانل کے وقت میں اضافہ کیاتھا۔

سال1950میں معاملے کو سیول جج کو درخواست دیتے ہوئے مذکورہ مقام پر پوجا کرنے اور مورتی نصب کرنے کی اجازت پر مشتمل درخواست داخل کرنے والے کیس میں شامل ایک فرد کا جانشین مذکورہ درخواست گذار ہے۔

سنگھ نے اپنے بحث میں کہاکہ وہ اب 80سال کی عمر میں پہنچ گئے ہیں اور نتیجے کے اب بھی منتظر ہیں جس کے لئے ان کے والد گوپال سنگھ ویشارڈ نے درخواست داخل کی تھی۔

مذکورہ اپیل جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے جو2.77ایکڑ اراضی کو مساوی طو رپر رام للی (مورتی)‘ نرموہی اکھاڑہ اور سنی وقف بورڈ میں برابر تقسیم پر مشتمل تھا جس پر چیالنج 2010سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا ء ہے