ایودھیا مقدمہ سے سنی وقف بورڈ کی دستبرداری پر مسلم فریقوں کو صدمہ

,

   

بیرون عدالت تصفیہ میں مقدمہ کا کوئی بھی ہندو فریق شامل ہیں، صرف عدالت کا فیصلہ قابل قبول

نئی دہلی 18 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ایودھیا اراضی تنازعہ کے مقدمہ میں شامل مسلم فریقوں نے جمعہ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان اطلاعات پر افسوس و ناخوشی کا اظہار کیا جس میں کہا گیا ہے کہ سنی وقف بورڈ اس مقدمہ سے دستبردار ہورہا ہے۔ ایودھیا اراضی تنازعہ میں ایک کلیدی مسلم فریق ایم صدیقی کی پیروی کرنے والے وکیل اعجاز مقبول نے کہاکہ سنی وقف بورڈ کے سوائے تمام مسلم فریقوں نے ایسے کسی سمجھوتے کو مسترد کردیا کیوں کہ اس مقدمہ کے ہندو فریق کسی مصالحتی عمل یا مبینہ تصفیہ کا حصہ نہیں تھے۔ سنی وقف بورڈ کے سواء دیگر تمام مسلم فریقوں نے کہا تھا کہ رام جنم بھومی بابری مسجد اراضی تنازعہ پر خوشگوار یکسوئی کے لئے پیش کئے جانے والے کسی تصفیہ کو وہ قبول نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اس مقدمہ کی 40 دن تک روزانہ سماعت کے بعد 16 اکٹوبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کردیا تھا۔ مذاکرات اور مصالحت کی مساعی میں مصروف پیانل نے بھی عدالت کو اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ یہ تین رکنی کمیٹی عدالت عظمیٰ کے سابق جج ایف آئی ایم خلیفۃ اللہ کے زیرقیادت کام کررہا تھا۔ اس مصالحتی پیانل کے قریبی ذرائع نے کہاکہ ’سر بہ مہر لفافے‘ میں پیش کردہ یہ رپورٹ ہندو اور مسلم فریقوں کے درمیان ایک سمجھوتہ سمجھی جارہی ہے۔ ذرائع نے کہاکہ سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا، رام جنم بھومی، بندھار سمیتی اور چند دیگر ہندو فریقوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے لئے مذہبی طور پر حساس اس اراضی کے تنازعہ کی یکسوئی کے لئے جسٹس خلیفۃ اللہ کے زیرقیادت تین رکنی مصالحتی پیانل کی طرف سے پیش کردہ تصفیہ کی تائید کی ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ سنی وقف بورڈ نے مفاہمتی فارمولہ کے ایک حصہ کے طور پر سپریم کورٹ میں دوران ……… اپنے مقدمہ سے دستبرداری کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے۔

دہلی کے روی داس مندر کو 200 میٹر اراضی دینے مرکز تیار
نئی دہلی 18 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے جمعہ کو سپریم کورٹ سے کہاکہ جنوبی دہلی کے گرو روی داس مندر کی تعمیر کے لئے وہ بھکتوں کی کمیٹی کو 200 مربع میٹر کا علاقہ دینے تیار ہے۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ایس رویندرا بھٹ نے مرکز کی طرف سے رجوع ہونے والے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے پیشکش پر تعلق خاطر کا اظہار کیا اور مندر تعمیر کرنے والے فریقوں سے کہاکہ اگر کوئی اعتراض ہے تو پیر تک عدالت میں پیش کیا جائے جس پر وینو گوپال نے کہاکہ وہ تمام بھکتوں اور سرکاری افسران سے بات چیت کرچکے ہیں اور مرکز نے اس مقام کے لئے بھکتوں کے اعتقاد اور مسئلہ کی حساسیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے قطعہ اراضی دینے سے اتفاق کرلیا ہے۔ وینو گوپال نے کہاکہ اراضی کا یہ قطعہ بھکتوں کی کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔