مارچ8کے روز چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر قیادت ایک دستور بنچ نے ایودھیا معاملہ پر بات چیت کے ذریعہ حل نکالنے کے لئے ایک ثالثی کے احکامات جاری کئے تھے۔
نئی دہلی۔ نرموہی اکھاڑہ نے پیر کے روز سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے عدالت کی جانب سے ثالثی کے لئے نامزد پینل کے 13 مارچ کو پیش ائے بات چیت کے عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا‘ جو بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے کے حل تلا ش کرنے کی کوشش کررہا ہے ‘ اور اکھاڑہ نے ثالثی کے متعلق احکامات پر تبدیلی کی مانگ کی ۔
درخواست میں انہوں نے کہاکہ اکھاڑہ اس روز فیض آباد میں کورٹ کے متعین کردہ ثالثی پینل کی بات چیت میں شامل ہوا تھا اور مزیدکہاکہ’’ تاہم انہیں کافی مایوسی ہوئی‘‘۔
آگے کی کاروائی مارچ27‘28‘ اور 29کو مقرر کی گئی ہے اور ’’اسی وجہہ سے عدالت سے رجوع ہوئے ہیں تاکہ وہ ضروری ہدایتیں جاری کریں‘‘۔
اکھاڑہ نے اپنی پیشکش میں کہاکہ پچیس پارٹیوں نے 13مارچ کے ثالثی میں شرکت کی اور اس عمل کو منظم کریں‘ پہلی پہل میں حقیقی پارٹیوں نے ٹائٹل کا دعوی کیاہے‘‘ جو پنچ رامانڈی نرموہی اکھاڑہ‘ ایودھیا اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ۔انہیں ثالثی کے پینل میں بغیر کسی تحریری تجویز دئے بات چیت کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جانے چاہئے‘‘۔
اس میں مزید درخواست کی گئی کہ عدالت مزید ایس سی ججوں کو کا ثالثی پینل میں تقرر کرے اور ثالثی کے عمل کو فیض آبا دسے نئی دہلی منتقل کرے۔اکھاڑہ نے کہاکہ یہ عمل’’ مقامی فطری دباؤ اور دیگر امور کی بنا ء پر کیاجانا چاہئے‘‘۔
مارچ8کے روز چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر قیادت ایک دستور بنچ نے ایودھیا معاملہ پر بات چیت کے ذریعہ حل نکالنے کے لئے ایک ثالثی کے احکامات جاری کئے تھے۔عدالت نے ریٹائرڈ جج ایف ایم ابراہیم خلیف اللہ ثالثی پینل کا سربراہ مقرر کیا ۔
سری سری روی شنکر اور سینئر وکیل سری رام پنچوپینل کے دیگر ممبران میں شامل ہیں۔
بنچ نے اٹھ ہفتوں میں فریقین کے مابین ثالث کے طور پر کام کرنے کا استفسار کیاہے۔ عدالت نے اترپردیش کے فیض آباد میں ثالثی عمل کو نہایت راضداری میں منعقدہ کرنے کی ہدایت دی۔ او رکہاگیا کہ اس دوران منعقد ہونے والی بات چیت کی رپورٹنگ بھی نہیں کی جانی چاہئے۔