منسٹر امیت شاہ نے جموں کشمیر میں ارٹیکل 356کے تحت نافذ صدر راج میں توسیع کے لئے ایک قراردادپیش کی ہے
نئی دہلی۔ راجیہ سبھا میں ایس ای زیڈ(ترمیم) بل اورلوک سبھا میں ہومیوپتی سنٹرل کونسل(ترمیم) بل پیش کئے جانے کے ایک روز بعد دونوں ایوانوں میں جمعہ کے روز بھی پرائیوٹ ممبرس کا کام ہنگامی کی نظر رہا۔
منسٹر امیت شاہ نے جموں کشمیر میں ارٹیکل 356کے تحت نافذ صدر راج میں 3 جولائی 2019سے چھ مہینوں تک کی توسیع کے لئے ایک قراردادپیش کی ہے۔
راجیہ سبھا میں پرائیوٹ ممبر کا بل میونسپل سیور اورپرائیوٹ صفائی کی ٹینک کی صفائی کے دوران ہونے والی اموات کوآر جے ڈی کے پروفیسر منوج کمار جہا نے آگے بڑھایا۔
حکومت کی جانب سے تمانعت کے بعدپروفیسرجہااپنے بل پر پیشقدمی سے دستبرداری اختیار کرلی۔
درایں اثناء لوک سبھا جو 6بجے تک چلناتھا ناکافی تعداد کی وجہہ سے تین منٹ قبل منسوخ کردی گئی کیونکہ ایوان میں پرائیوٹ ممبر کی قرارداد پر بحث جاری رہی جوکین باتواندی پر نالوں کی تعمیر سے متعلق پراجکٹ پر مشتمل تھی۔
مسٹر شاہ نے یہ کہاکہ جموں کشمیر دستوری سیکشن 5اور 9(تحفظات کے معاملے پر) میں کچھ اضافہ کرنا چاہئے۔جب وہاں پر شیلنگ ہوتی ہے‘ اسکول بندہوجاتے ہیں اوربچے شیلٹرس ہوم میں رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ خط قبضے کے پاس رہنے والے لوگوں کے لئے بھی کچھ تحفظات ہونا چاہئے۔ بین الاقوامی سرحدوں کے پاس کے گاؤں بھی اس کے تحت آنے چاہئے۔
قراراد کی مخالفت کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ ای کے پریم چندرن نے کہاکہ وہیں وہ بل کی مکمل حمایت کرتے‘ وہ حکومت کے آرڈیننس کے ذریعہ اس کو منظور کرنے کی مخالفت کررہے ہیں
۔انہوں نے کہاکہ ”جب ہم کہتے ہیں کہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے‘ ہم نے صرف علاقے کو بچانے کی کوشش مگر وہاں کے لوگوں کو نہیں۔ یہ صرف ایک علاقے کا مسئلہ دیکھائی دے رہا ہے۔
ہمارارویہ جموں کشمیر کے لوگوں کے بھروسہ حاصل کرنا ہوگا“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ مذکورہ پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد لوگوں میں اعتماد بحال کرنے میں پوری طرح ناکام رہا ہے۔
مسٹر پریم چندران نے کہاکہ مذکورہ جموں کشمیر تحفظا ت ترمیم بل دیرینہ مطالبہ ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ”مذکورہ ارڈیننس صرف مارچ میں پاس کیاگیاتھا‘ ان پانچ سالوں میں نہیں کیاگیا (جب بی جے پی اقتدار میں تھی) یہ صرف سیاسی فروغ کے لئے ہورہا ہے“۔