ایک سال تک جوابی حلفنامہ داخل نہ کرنے پر ہائی کورٹ کی برہمی

   

حکومت کو تین ماہ کی مہلت ، میونسپلٹیز میں تحفظات کو چیلنج

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے میونسپلٹیز ایکٹ 2019 کے تحت لاٹری سسٹم کے ذریعہ وارڈس کے تحفظات کے الاٹمنٹ کے سلسلہ میں حکومت کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے اس مقدمہ میں گزشتہ ایک سال سے حکومت کی جانب سے حلفنامہ داخل نہ کئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دی ہے۔ گزشتہ سال جنوری میں بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں شکایت کی گئی ہے کہ انہیں رنگا ریڈی کے بدنگ پیٹ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں مقابلہ سے محروم رکھا گیا ۔ وہ جس حلقہ سے مقابلہ کرنا چاہتے تھے، اسے خواتین کیلئے مختص کیا گیا۔ تحفظات کے الاٹمنٹ کے سلسلہ میں قواعدکی پابندی کے بجائے لاٹری سسٹم کا استعمال کیا گیا۔ درخواست گزار نے میونسپلٹیز ایکٹ کے قاعدہ 16 کو چیلنج کیا تھا ۔ کسی بھی وارڈ میں آبادی کے فیصد کی بنیاد پر تحفظات فراہم کئے جاتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل بی رچنا ریڈی نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے حکومت نے حلفنامہ داخل نہیں کیا ہے۔ حکومت کے وکیل سنجیو کمار نے کہا کہ گزشتہ سال جنوری میں انتخابات منعقد کئے گئے تھے، لہذا تحفظات آئندہ انتخابات کیلئے قابل عمل نہیں ہیں۔ فریقین کی سماعت کے بعد عدالت نے 7 جون کو آئندہ سماعت مقرر کی ہے۔