پوار اور سونیا گاندھی کی ملاقات اور مہارشٹرا میں مساوی سیٹوں پر مقابلے کے متعلق فیصلے کے کچھ گھنٹوں بعد استعفیٰ کا فیصلہ سامنے آیاہے۔
ممبئی۔ مہارشٹرا میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کے لئے دونوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کو لے کر این سی پی سربراہ شرد پواراور کانگریس صدر سونیاگاندھی کے درمیان ملاقات تبادلہ خیال کے روز ہی
مذکورہ کانگریس کو ایک اور جھٹکا منگل کے روز اس وقت لگا جب ممبئی پارٹی کے سابق صدرکرپاشنکر سنگھ اور اداکارہ سے سیاست داں بنی ارمیلا ماٹونڈکر نے پارٹی چھوڑ دی۔
پوار اور سونیا گاندھی کی ملاقات اور مہارشٹرا میں مساوی سیٹوں پر مقابلے کے متعلق فیصلے کے کچھ گھنٹوں بعد استعفیٰ کا فیصلہ سامنے آیاہے۔
وہیں سنگھ ارٹیکل 370کے متعلق پارٹی کے موقف سے راضی نہیں ہیں‘ ماٹونڈکر جو ممبئی نارتھ سے کانگریس کی لوک سبھا امیدوار رہیں کہ نے الزام عائد کیاہے کہ انہیں پارٹی سے باہر کاراستہ دیکھانے کے لئے پارٹی کے اندر جنگ چل رہی ہے۔
سیٹوں کی تقسیم پر کانگریس کے ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ دونوں پارٹیاں 125سیٹوں پر مقابلہ کریں گی اور 38سیٹیں دیگر ساتھیوں کے لئے چھوڑ دیں گی۔
این سی پی کے ایک سینئر لیڈرنے انڈین ایکسپریس کوبتایا کہ ”سیٹوں کی تقسیم پر فیصلہ ہوگیا ہے‘ یہ پچاس پچاس سیٹوں سے کم یازیادہ ہوں گے۔
اور اسمیں دونوں پارٹیوں دیگر ساتھیوں کو بھی شامل کریں گی۔بڑے پیمانے پر سیٹوں کی تقسیم صحیح سمت ہے“۔انہو ں نے کہاکہ بی جے پی کے سابق فینانس منسٹر ارون جیٹلی کی یاد میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کے لئے پوار دہلی میں ہے۔
ایک سینئر کانگریس لیڈر نے کہاکہ دونوں پارٹیوں نے فی کس 120سیٹوں کا تہہ کیاہے۔مذکورہ لیڈرنے کہاکہ ”آخری کی چند سیٹوں میں ہم دیکھیں گے کہ کس کے پاس مضبوط امیدوار ہے۔
اس پارٹی کوسیٹیں دی جائیں گی۔ لوک سبھا الیکشن میں بھی ابتدائی معاہدے 50-50کا تھا۔پھر این سی پی اچانک کچھ سیٹوں پراپنے امیدوار کھڑا کردئے‘ وہ 24-26ہوگیااس کے بعد بھی انہوں نے ایک سیٹ ہمارے لئے چھوڑ دی۔
قطعی انتظامات چہارشنبہ کے روز کئے جائیں گے“۔درایں اثناء پارٹی چھوڑ نے والے کرپا شنکر سنگھ نے پارٹی کو دنگ کردیا۔انہوں نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جموں او رکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ فراہم کرنے والے ارٹیکل370کو برخواست کرنے کے متعلق حکومت کے فیصلے پر پارٹی کی مخالف سے وہ ”مایوس“ ہیں اور ساتھ میں انہیں ”تکلیف ہوئی“ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”میرے لئے سب سے پہلے ملک ہے اور باقی سب اس کے بعد۔ ہم ہمیشہ سے کہتے ہیں کہ کشمیرہندوستان کااٹوٹ حصہ ہے۔
تو پھر کس طرح ریاست کاعلیحدہ پرچم‘ دستور ہوگا‘ مخالفت کرنے کے بجائے کانگریس حکومت سے کہتی ہے کہ وہ ایسا نہ کریں“۔
ارمیلا ماٹونڈکر کو پارٹی کے اندر علاقائی قائدین کی جانب سے انہیں نظر انداز کرنے او رانہیں پارٹی سے نکالنے کے لئے مبینہ سازش پر افسوس ہے۔
پارٹی اسٹیٹ پریسڈنٹ سنجے نروپم اور ا ن کے قریبی ساتھیو ں پر ماٹونڈکر نے اپنے خلاف سازش کا الزام عائد کیاہے