ایک قوم‘ایک زبان معاملہ: سیاسی قائدین کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار

,

   

چینائی: اداکار سے سیاست داں بنے جنوبی ہند چینائی کے کمل ہاسن نے ایک قوم ایک زبان کے معاملہ میں بی جے پی قومی صدر امیت شاہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان 1950ء میں کثرت وحدت کے وعدے کے ساتھ جمہوریہ بناتھا اور اب کوئی شاہ یا سلطان اس سے انکار نہیں کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ و بی جے پی قومی صدر امیت شاہ نے ایک قوم ایک زبان پر ہندی زبان کو ترجیح دی تھی۔ پیر کے دن کمل ہاسن نے ایک سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار ایک بار پھر زبان کے لئے تحریک چلے گی او ریہ تحریک جلی کٹو سے بھی زیاد ہ بڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان یا تمل ناڈو میں ایسی جنگ کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی ترانہ بنگلہ زبان میں ہے لیکن ہم اسے نہایت احترام سے گاتے ہیں او رجس شخص نے اسے لکھا ہے وہ ہر زبان کو اہمیت او راحترام دیتا تھا۔ اداکار مسٹر ہاسن نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں تمام لوگ ہم آہنگی کے ساتھ ملک بیٹھتے ہیں او رکھاتے ہیں ہمیں زبردستی کھلایا نہیں جاتا۔ وہیں دوسری جانب کیرالا کے وزیر اعلیٰ پنائی رائی وجین نے اس معاملہ کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ہندوستانی اپنی زبان کے باعث ملک میں اجنبی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار نے زبان کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کے لئے ایک نئی جنگ کا آغاز کیا ہے۔ پنائی رائی وجین نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ بی جے پی قومی صدر امیت شاہ کے اس بیان پر سارے ملک میں احتجاجی مظاہرہ ہورہے ہیں لیکن انہوں نے اپنا بیان واپس نہیں لیاجس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ سنگھ پریوار کا ایک ایجنڈا ہے۔رکن پارلیمنٹ حیدرآباد و صدر مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے بھی امیت شاہ کے اس بیان پر زبردست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندی ہر ہندوستان کی زبان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین کی دفعہ 29ہر ہندوستانی کو زبان‘ تہذیب او رتحریر کی واضح طو پر اجازت دیتی ہے۔ رکن پارلیمان نے کہا کہ وہ ملک کی کثرت میں وحدت‘ خوبصورت او رکئی مادری زبانو ں کی ستائش کرتے ہیں جو اس ملک کی بنیاد ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ صرف ہندی ہی ملک کو متحد کرسکتی ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ ہندی کو پہلی زبان بنایا جائے کیونکہ ہندوستان کی نمائندگی کرنے کیلئے ایک زبان کا ہونا ضروری ہے۔