اے ایس ائی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیاگیاتھا کہ بابری مسجد جہاں پر کھڑا تھی وہاں پر صدیوں قبل ایک بڑا ڈھانچہ موجود تھا‘

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہاکہ ایودھیا میں متنازعہ مقام کی کھدوائی کرنے والے ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی)کی رپورٹ”محض ایک رائے نہیں ہے“ اور ”اس کو مسترد نہیں کیاجاسکتا“ ہے‘

مگر ہم جانتے ہیں دونوں فریقین نے اپنے معاملات میں عینی شاہدین کی عدم موجودگی میں ”قیاس لگایا“ تھا۔سینئر ایڈوکیٹ میناکسی اروڑا کی جانب سے رپورٹ کو ”فرضی“ اور ”نقشہ کی بنیاد“ پرقراردیتے ہوئے جتائے گئے

اعتراض کے جواب میں جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ جو پانچ ججوں کی دستوری بنچ کا حصہ ہیں جو 30ستمبر2010کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں کی سنوائی کررہی ہے نے کہاکہ

جب ماہرین نے سیاق وسباق تفصیلات کی بنیاد پر اس طرح کی توجہہ مبذول کروائی ہے تو ”اس کو مسترد نہیں کیاجاسکتا“۔

مگر انہوں نے مزید کہاکہ ”یہ اس حقیقت پر مبنی ہے جس کے ذریعہ مختلف تاویلات ممکن ہوسکتے ہیں“۔ مذکورہ بنچ کی نگرانی چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کررہے ہیں اور اس میں ایس اے بابڈی‘ اشوک بھوشن اور ایس عبدالنظیر بھی شامل ہیں