30 اپریل کو اے سی بی نے عآپ کے دونوں لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
نئی دہلی: دہلی حکومت کی انسداد بدعنوانی برانچ (اے سی بی) نے سرکاری اسکولوں میں کلاس رومز کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں عآپ کے سابق وزرا منیش سسودیا اور ستیندر جین کو سمن جاری کیا ہے۔
ستیندر جین کو 6 جون کو اے سی بی کے دفتر میں طلب کیا گیا تھا، اور منیش سسودیا کو 9 جون کو حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔
اے سی بی نے گزشتہ عآپ حکومت کے دور میں سرکاری اسکولوں میں 12,748 کلاس رومز یا نیم مستقل ڈھانچے کی تعمیر میں 2,000 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی پر منگل کو سمن جاری کیا۔
اپریل 30 کو اے سی بی نے عآپ کے دونوں لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
جین اروند کیجریوال کی زیرقیادت حکومت میں تعمیرات کرنے والے محکمہ پبلک ورکس (پی ڈبلیو ڈی) کے وزیر تھے، اور منیش سسودیا وزیر تعلیم تھے۔
انسداد بدعنوانی کے ادارے نے الزام لگایا ہے کہ اس گھوٹالے میں انتہائی مہنگے نرخوں پر ٹھیکے دینے کا الزام ہے، جس میں سرکاری اسکولوں میں مبینہ طور پر 24.86 لاکھ روپے میں کلاس روم بنائے گئے تھے، جو معمول کی لاگت سے تقریباً پانچ گنا زیادہ تھے۔
یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پروجیکٹ 34 ٹھیکیداروں کو دیا گیا تھا، اور ان میں سے زیادہ تر عآپ سے منسلک تھے۔
اے سی بی نے الزام لگایا ہے کہ اس تعمیر میں 30 سال کی متوقع عمر کے ساتھ نیم مستقل ڈھانچے (ایس پی ایس) شامل تھے، لیکن اس کے باوجود لاگت رینفورسڈ سیمنٹ کنکریٹ (آر سی سی) کے ڈھانچے سے ملتی ہے، جو عام طور پر 75 سال تک چلتی ہے۔
اے سی بی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نئے ٹینڈرز لائے بغیر پروجیکٹ کی لاگت میں 326 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
انسداد بدعنوانی کے ادارے نے کہا کہ “اہم انحراف اور لاگت میں اضافہ” دیکھا گیا، لیکن “ایک بھی کام مقررہ مدت میں مکمل نہیں کیا گیا”۔
دہلی حکومت کے ویجیلنس ڈائریکٹوریٹ نے 2022 میں مبینہ گھوٹالے کی تحقیقات کی سفارش کی اور چیف سکریٹری کو رپورٹ پیش کی۔ اس سال مارچ میں صدر دروپدی مرمو نے منیش سسودیا اور ستیندر جین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی منظوری دی تھی۔
عآپ نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیڈروں کے خلاف مقدمہ ان پر دباؤ ڈالنے اور ڈرانے کے لیے درج کیا گیا ہے۔