بات منوانے کا گْر

   

احمد اچھا بچہ تھا،وہ پڑھائی میں بھی بہت اچھا تھا۔اِسی لئے وہ سب گھر والوں کی آنکھوں کا تارا تھا۔پھر نہ جا نے اْسے کیا ہوا کہ وہ چڑ چڑا ہو گیا۔اْسے بغیر کسی وجہ کے غصہ بھی آنے لگا تھا۔ایک روز وہ اپنے بیڈ پر اوندھے منہ گرا ہوا رورہا تھا کہ اْسکی حفصہ خالہ نے دیکھ لیا۔اْسے اِس حال میں دیکھ کر وہ حیران رہ گئیں۔پھر حفصہ خالہ نے اْسے پیار کرکے چپ کرایا اور رونے کی وجہ پو چھی تو احمد نے کہا۔’’میں نے اپنے چھوٹا بھائی سے ساتھ مل کر کھیلنے کو کہا تو اْس نے منع کر دیا اور میری خوب برائی بھی کی۔یہ کہہ کر وہ پھر رونے لگا۔پھر طلحہ نے حفصہ خالہ کو یہ بھی بتا یا کہ میرے دوست بھی مجھ سے بات نہیں کرتے ،ہر وقت ناراض رہتے ہیں۔حفصہ خالہ کی سمجھ میں پوری بات آگئی۔انہوں نے احمد کا سر اپنی گود میں رکھا اور اْسکے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے بولیں۔بیٹا تم تو اچھے بچے ہو کوئی بات نہیں۔اگر تمہارے ساتھ کھیلنے سے منع کر دیا ۔ وہ ابھی چھوٹا ہے اور کچھ نہیں جانتا۔تم بھی ہر وقت غصے میں نہ رہا کرو۔اسلام میں غصے کو اِسی لئے حرام کہا گیا ہے ‘‘ احمد نے کہا :’’ لیکن خالہ مجھے غصہ بہت آتا ہے ،پتا نہیں ایسا کیوں ہوتا ہے۔‘‘ حفصہ خالہ نے کہا :’’ اگر تمہیں اپنی بات منوانی ہے تو پیار سے بات کیا کرو۔جب ہی تمہاری بات سنی اورمانی جائے گی۔‘‘ چنانچہ اگلے دن جب احمد سکول گیا تو اْس نے بالکل غصہ نہیں کیا۔یہ دیکھ کر اْسکے دوست بھی حیران رہ گئے۔اْس نے انہیں بتا یا کہ میں نے غصہ کر نا چھوڑ دیا ہے میری خالہ کہتی ہے کہ اسلام میں غصہ حرام ہے۔اب نہ میں خود غصہ کروں گا اور نہ کسی کو ایسا کرنے دوں گا۔