باقاعدہ قوانین کے تحت مسلم خواتین کو شادی کرنے کی اجازت۔ سری لنکا

,

   

کولمبو۔ قدیم 1951کے قوانین کو توڑتے ہوئے سری لنکا کابینہ نے مسلم خواتین کو عام قوانین۔ دی میریج رجسٹریشن آرڈیننس برائے سری لنکا کے تحت شادی کرنے کی اجازت دی ہے۔

مسلم خاتون جہدکار اور اسکالرس مسلم شادی اور طلاق ایکٹ(ایم ایم ڈی اے) کے خلاف برسوں سے جدوجہد کی ہے جس کے ذریعہ مسلم لڑکیوں کو شاد ی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

انہوں نے الزام لگایاکہ ان قوانین کی وجہہ سے کم عمر میں شادی اوران کے دیگر حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب تھا۔مذکورہ جہدکاروں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ان کی کمیونٹی میں ایم ایم ڈی اے کے تحت شادی کے اپنے ہی کنٹراکٹ پر خواتین کو دستخط کی تک اجازت نہیں دی گئی ہے۔

دولہن کی جگہ شادی کی کنٹراکٹ پر ’’دلہن کے والی‘‘ یا پھر دلہن کے ایک مرد سرپرست کی دستخط ہوتی ہے۔ مذکورہ جہدکاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم ایم ڈی اے نے جبری شادیوں کی انجام دہی کو موقع فراہم کیاہے۔

وہیں سری لنکا میں شادی کی عمر غیرمسلم خواتین کے لئے 18سال ہے جبکہ ایم ایم ڈی اے کم سے اکم عمر کا تعین کئے بغیر نابالغ لڑکیوں کی شادی کو منظوری دیتا ہے۔

ایم ایم ڈی اے کی جانب سے عائد کردہ جرمانے برائے عصمت ریزی کاشکار لڑکی جس کی عمر12سے 16سال کی ہے شادی شدہ مسلم لڑکی پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔مذکورہ جہدکاروں نے اس بات کی بھی مانگ کی کہ مسلم خواتین کوطلاق‘ کثر ت ازدواج اور ازواجی حمایت میں متعدد امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مذکورہ کابینہ نے منگل کے روز اعلان کیاکہ ”ائین کے 12ویں دفعات کے تحت کسی بھی شہری کو مذہب‘ ذات پات‘ رنگ ونسل‘جنس اور سیاسی مخالفت یاپھر جائے پیدائش کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مسلم کمیونٹی کی مختلف خواتین کی تنظیم مسلم قانونی اسکالرس نے مذکورہ قوانین کے اثر روموز کی طرف نشاندہی کرائی ہے‘ حکومت نے اس کی طرف اپنی توجہہ مبذول کی ہے“۔

قبل ازیں اس سال سری لنکا کے وزرات انصاف علی صابری نے پارلیمنٹ میں شادی کی عمر حد 18 سال کرنے پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی تھی۔