برج بھوشن سے نرمی کیوں ؟

   

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ملک کی مایہ ناز خاتون پہلوانوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ اب بھی جا ری ہے ۔ خاتون پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کارروائی کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ بی جے پی کی زیر قیادت نریندر مودی حکومت اب تک اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ بی جے پی حکومت ان کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کرنے کی بجائے خاتون پہلوانوںکی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ان کے احتجاج کو بزور طاقت ختم کرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ مٹی دھول میں لوٹ پوٹ ہوکر ملک کیلئے تمغہ امتیاز حاصل کرنے اور ساری دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے والی خاتون پہلوانوں کو گھسیٹ کر گرفتار کرنے میں بھی دہلی پولیس کوئی عار محسوس نہیں کر رہی ہے جبکہ جنسی ہراسانی کے الزامات جس شخص پر عائد کئے گئے ہیں وہ دھڑلے سے گھوم رہا ہے ۔ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے ۔ اسے گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اسے نہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے علیحدہ کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ریسلنگ فیڈریشن کا عہدہ اس سے واپس لیا جا رہا ہے ۔ اب تک ملک میں یہ تاثر عام تھا کہ ہزاروں ‘ سینکڑوں کروڑ روپئے کی دھوکہ دہی کرنے والے چاہے وہ کسی بھی جماعت سے ہوں اگر بی جے پی میں شامل ہوجاتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی بھی تحقیقاتی ایجنسی حرکت میں نہیں آتی ۔ کوئی بینکوں کو چونا لگاتا ہے تو کوئی عوامی رقومات کا تغلب کرتے ہوئے سینکڑوں کروڑ روپئے کی دولت جمع کرلیتا ہے ۔ کوئی بیرون ملک فرار ہوجاتا ہے تو کوئی بی جے پی کی پناہ میں آجاتا ہے ۔ تاہم اب خواتین کی عصمتوں کو داغدار کرنے کی کوشش کرنے والے بھی بی جے پی کی چھتر چھایہ ہی میں عافیت محسوس کرنے لگے ہیں۔محض بی جے پی سے تعلق کی بناء پر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف شائد کوئی کارروائی شروع کرنے میں کسی ایجنسی کو دلچسپی نہیں رہی ۔ حکومت بھی اس مسئلہ پر راست لب کشائی کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کر رہی ہے ۔
ملک کے وزیر اعظم جو ہر معمولی بات پر ٹوئیٹ کرتے ہیں ‘ ہر بات پر رد عمل ظاہر کرنا ضروری سمجھتے ہیں ‘ ہر چھوٹے کام کو اپنے آپ سے منسوب کرنا چاہتے ہیں اور ان کے آس پاس کا حاشیہ بھی ان کی مدح سرائی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتا وہ بھی اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک دنیا بھر میں اپنی محنت و لگن سے مقابلہ کرتے ہوئے تمغے حاصل کرنے اور ہندوستان کا نام روشن کرنے والی خاتون پہلوانوں کو اپنے گھر بلا کر تصویر بنانے میں سب سے بازی لیجانے والے وزیر اعظم آج ان ہی خاتون ریسلرس کی عزت و عفت کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور لب کشائی سے گریز کر رہے ہیں۔ اب ان پہلوانوں کا احتجاج ملک بھر میں بے چینی کی کیفیت پیدا کرنے لگا ہے ۔ لوگ یہ سوال کرنے لگے ہیں کہ آیا بی جے پی میں اپنے رکن پارلیمنٹ کی زیادہ اہمیت ہے یا دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پہلوانوں کی عزت و عفت کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔ حکومت کے تلوے چاٹنے والا میڈیا بھی جو بیرون ملک کھیلوں میں کوئی کامیابی ملتی ہے تو اسے وزیر اعظم کی قیادت سے منسوب کرنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتا پہلوانوں کے احتجاج کی تائید کرنے کی بجائے ان سے سوال کرنے لگا ہے ۔ حکومت کے موقف کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ یہ سوال نہیں کیا جا رہا ہے کیوں برج بھوشن شرن سنگھ کو تحقیقات کی تکمیل تک ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی صدارت سے علیحدہ نہیں کیا جا رہا ہے ۔
اب خود بی جے پی سے تعلق رکھنے والے کچھ سنجیدہ قائدین کو بھی اس مسئلہ پر خفت ہونے لگی ہے ۔ بی جے پی کی مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ پریتم منڈے نے کہا کہ ایک خاتون ہونے کے ناطے وہ سمجھتی ہیں کہ خاتون پہلوانوں کی شکایت پر کوئی کارروائی ہونی چاہئے ۔ اسی طرح ہریانہ بی جے پی کے حلقوں میں بھی بے چینی محسوس کی جانے لگی ہے کیونکہ پہلوانوں کا اس ریاست سے بھی تعلق ہے ۔ اس سب کے باوجود سرکاری حلقوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے ۔ حکومت کو حرکت میں آتے ہوئے خاتون ریسلرس کے مطالبات پر غور کرنا چاہئے اور برج بھوشن کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔