برطرفی کے خلاف کفیل خان ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

,

   

لکھنو۔ گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج اور اسپتال کے ڈاکٹر کفیل خان جس کو11نومبر کو خدمات سے برطرف کردیاگیاہے نے کہاکہ وہ اترپردش حکومتکے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجو ع ہوں گے۔

خان کی برطرفی مبینہ طور پر 2017میں آکسیجن کی قلت کی وجہہ سے بچوں کی اموات کے ضمن میں برطرف کردیاگیاتھا۔

رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے خان نے کہاکہ”مذکورہ (اترپردیش) حکومت نے دعوی کیاکہ ہے کہ چار الزامات ان کے خلاف ہیں۔انہوں نے تین کو برقرار رکھا ہے اور طبی غفلت کا معاملہ میں بردی کردیاہے۔

یہاں تک عدالت نے مشاہدہ کیاہے کہ میں نے جان بچانے کی پوری کوشش کی۔فیصلے کو کالعدم کے لئے میں عدالت سے رجوع ہوں گا“۔انہوں نے اترپردیش میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک دستاویز کا حوالہ دیا اور کہاکہ پہلا الزام ان کا خانگی پریکٹس کا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میڈیکل کالج کو8اگست2016 میں شمولیت میں اختیار کیاتھا‘ اگر اس وقت میں کسی خانگی یاعوامی پریکٹس میں تھا تو وہ کسی کے لئے کوئی دقعت نہیں ہے۔

اس کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ الزام کھڑا ہے“۔خان نے کہاکہ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ اترپردیش میڈیکل کونسل کے ساتھ ان کا درکار رجسٹریشن نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے دعوی کیاتھا کہ مذکورہ دستاویز میں کہاگیاہے کہ کوئی بھی فرد جس کا نام انڈین میڈیکل کونسل کے ساتھ ہے ”کہیں پر بھی پریکٹس کرسکتا ہے“۔ اس کے باوجود وہ مجھے قصور وار ٹہرارہے ہیں‘ یہاں تک کے میرا نام کونسل میں ہے“۔

تیسرا الزام ان کے خلاف طبی غفلت کا ہے‘ جس کی وجہہ سے اگست 2017میں مذکورہ اسپتال میں بچوں کی موت کا سبب بنا ہے۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ ”الوک کمار پرنسپل سکریٹری میڈیکل تعلیمات کی مذکورہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ آکسیجن خریدنے او رسپلائی کرنے میں میرا کوئی رول نہیں ہے۔

انہوں نے قبول کیاہے کہ 500جمبو سلینڈرس کی دستیابی کو میں نے یقینی بنایاہے۔میں بدعنوانی سے بری ہوں‘ کیونکہ وہ دعوی کرتے ہیں کہ میری عرض یاں درست ہیں“۔ چوتھا الزام خان کے خلاف کہ وہ اسپتال میں 100وارڈس کے انچارج تھے‘ انہوں نے کہاکہ جوسچ ثابت ہوا ہے۔

خان نے کہاکہ ”انہوں نے ایک بلی کا بکرے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنے لوگوں کو بچانا چاہتے ہیں۔ اس رات اگر کوئی دوسرا فرد ہوتا (مرد/عورت) وہ ستایاجاتا تھا“۔

خان کی اگست2017میں گرفتاری عمل میں ائی تھی او ر اسی کے ساتھ برطرف کرکے افس اف ڈائرکٹر (میڈیکل ایجوکیشن) سے جوڑدیاتھا۔

اس سال مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹ نے خان کی برطرفی کے ریاستی حکومت کے احکامات پر دوسری مرتبہ روک لگادی تھی اور دوسال سے زائد عرصہ تک ان کے خلاف کاروائی نہ کرنے پر حکومت پر حملہ آور ہوگیاتھا۔

مذکورہ عدالت نے یوپی حکومت کو اس بات کی بھی ہدایت دی تھی کہ ایک ماہ کے اندر 2019معطلی سے متعلق جانچ کو مکمل کرلیں۔