بلی بائی کے خالق نیراج بشنوائی کے متعلق ہم کیاجانتے ہیں۔ 4نکات

,

   

پولیس کے بموجب نیرج بشنوائی فحاشی کاعادی ہے اور مسلم خواتین کے تئیں کی اس کچھ غیرمعمولی خواہشات ہیں۔
بلی بائی ایپ میں مبینہ ملوث ہونے پر دہلی پولیس نے 21سالہ نیراج بشنوائی کی گرفتاری عمل میں لائی ہے‘ جس کے ذریعہ بتایاجارہا ہے کہ 100بااثر خواتین کونشانہ بنایاگیاہے‘جن کی چھیڑ چھاڑوالی تصویریں گٹ ہب پلیٹ فارم پر شیئر کئے گئے ہیں اور ساتھ میں فحش فقرے ”ڈیل آف دی ڈے“ کے حوالے سے ایک ’نیلامی“ کے لئے انہیں پیش کیاگیا ہے۔

جولائی2021میں پیش ائے ایک اور سلی ڈیلس کے شمارے کی طرح ہی مذکورہ مسلم خواین کے ان لائن نیلامی دائیں بازوٹرولس کی جانب سے کی گئی ہے جو سوشیل میڈیاپر یکم جنوری2022کو منظرعام پر آیاہے۔

ایک صحافی جو اس کاشکار ہوئی ہیں عصمت آرا نے دہلی پولیس کے سائبر سل سے شکایت کی جس کے بعد مذکورہ مبینہ خالق او رمرکزی سازشی برائے بلی بائی کو گرفتار کرکے دہلی لایاگیا‘ جہاں پراس نے اعتراف جرم کیاہے۔

دہلی پولیس کے اسپیشل سل نے کہاکہ ”تفتیش کے دوران نیراج بشنوائی جانکاری دی کہ نومبر2021میں ایپ کو تشکیل دیاگیا اور ڈسمبر21میں اس کو ازسر نو پھر پیش کیاگیا۔

اس نے ایک اور ٹوئٹر اکاونٹ اس ایپ کے متعلق بات کرنے کے لئے بھی بنایا ہے۔ اس کا استعمال کرتے ہوئے اس نے کہاتھا کہ پولیس نے غلط فرد کو گرفتار کیاہے“۔

شویتا سنگھ(18) میانک راوت(21) اور وشال کمار جہا(21) کی گرفتاری کے بعدبشنوائی نے ممبئی پولیس کا مذاق اڑایاتھاجس کی گرفتاری اس کیس کے ضمن میں کی گئی شکایت کے پیش نظر عمل میں ائی تھی۔

پولیس کے بموجب بشنوائی نے اکٹوبر میں سل فونوں‘ لیاپ ٹاپ اور اپنے عصری آلات سے ان لائن بدنام کرنے کی خواہش کے ساتھ خواتین کی ایک فہرست تیار کی تھی۔

سوشیل میڈیاپر سے خاتون جہدکاروں کو تلاش کرکے وہ ان کی تصویریں ڈاؤن لوڈ کیاکیاکرتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی خبر ہے کہ درایں اثناء وی ائی ٹی بھوپال نے اس کو فوری عمل کے ساتھ اگلی نوٹس تک یونیورسٹی سے برطرف کردیاہے‘ اس کے بعد بھی بشنوائی کواپنی حرکتوں پر کوئی ندامت نہیں ہے۔


بشنوائی کون ہے؟۔
بلی بائی ایپ کامرکزی سازشی 21سالہ بشنوائی بھوپال کے ویلور انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی کابی ٹیک طالب علم ہے اور اسکی رہائش آسام کے جورہاٹ کی ہے۔

مذکورہ دی کوئنٹ نے بشنوائی کی ان لائن موجودگی تک رسائی کی تاکہ مبینہ 21سالہ مجرم کی ذہنیت کوسمجھ سکے۔ اس کی پروفائل اوریوٹیوب چینل اس کے نظریات کی عکاسی بطور کم عمر‘ مذہب‘ٹکنالوجی اورعورتیں کرتا ہے


پہلا۔ ٹکناجولی میں دلچسپی
اس کی کارائیوں میں ٹکنالوجی سے محبت اورمہارت صاف جھلکتی ہے۔ وہ ایک یوٹیوب چیانل چلاتا ہے‘ جس میں تکنیکی مشورے‘ کھیل اورمیوسیقی ہے۔ ٹکنالوجی سے متعلق سوالات پر اس کا ردعمل اس کے عمر کے کم بچوں سے وہ کہیں آگے ہے اس بات کوپیش کرتا ہے۔

دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے بشنوائی کے والد نے کہا ہے کہ ”سارا دن وہ لیاپ ٹاپ‘‘ پر ہوتا ہے اوردعوی کرتے ہیں کہ وہ معصوم ہے۔اس سے قبل بشنوائی نے یوٹیوب کے لئے تفصیلی ویڈیوز بنائے ہیں جس میں فری ویب سائیڈ کی تشکیل ائی او ای سسٹمس کے لئے لوگوں کومشورے‘ اسمارٹ فونس کے ساتھ ان کے مسائل کا حل اس پلیٹ فارم کے ذریعہ اس نے بتایاہے۔

دی وائر کے مطابق دہلی پولیس کے ایک ذرائع کے بموجب بشنوائی16سال کی عمر میں ہی ٹکنالوجی کی دنیاسے متعارف ہوگیاتھاکیونکہ اس نے ایک کالج کی ویب سائیڈ ہیک کی تھی جس سے وہ اپنی بہن کو داخلہ دینے سے انکار کا بدلہ لیاتھا‘ یہ واقعہ ایک سال قبل کا ہے۔

بلی بائی ایپ کے کوڈ اس کے ’اونچے اختتام‘ والے کھیل کے لیاپ ٹاپ سے حاصل کرنے کی بات سامنے ائی ہے جس میں گیمس کے ساتھ فحش فلمیں بھی موجود تھیں۔

مذکورہ ذرائع کا دی وائر نے حوالہ دیاہے کہ ”وہ فحش فلموں کا عادی ہے اور اس کے متعلق تفتیش کے دوران اس نے انکشاف بھی کیاہے۔پولیس کے بموجب نیرج بشنوائی فحاشی کاعادی ہے اور مسلم خواتین کے تئیں کی اس کچھ غیرمعمولی خواہشات ہیں