بلی شیر کی خالہ ہے

   

شیرجنگل میںآرام کررہا تھا کہ اس نے بلی کو دیکھا تو اسے آواز دیکر بلایا۔ شیر نے بلی سے پوچھا ’’تم دیکھنے میں تو مجھ جیسی ہو لیکن تمہارا قد اتنا چھوٹا کیوں ہے؟‘‘بلی نے اداسی سے کہا، ’’ظالم انسان نے میرا قد چھوٹا کردیا ہے، ویسے میں رشتے میں تمہاری خالہ ہوں‘‘۔شیر نے یہ سنا تو غصے سے کہا، ’’کس کی مجال کہ میری خالہ پر ظلم کرے میں اسے سخت سزا دوں گا‘‘۔
بلی نے کہا، ’’بھانجے ایسی غلطی مت کرنا تم انسان کا مقابلہ نہیں کرسکتے وہ بہت چالاک ہے‘‘۔شیر نے گرج کر کہا ،’’ میں جنگل کا بادشاہ ہوں، میرا سامنا کون کرسکتا ہے؟ تم مجھے انسان کے پاس لے چلو پھر دیکھنا میں کیا کرتا ہوں‘‘۔’’ٹھیک ہے میں تمہیں لے جاتی ہوں لیکن اس کے قریب نہیں جائوں گی‘‘۔ بلی نے خوفزدہ لہجے میں کہا۔’’تم دور رہ کر اس کی پٹائی کا تماشا دیکھنا‘‘ شیر نے ہنستے ہوئے کہا اور پھر دونوں جنگل میں آگے بڑھ گئے۔ تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ انہیں ایک لکڑ ہارا نظر آیا۔ بلی نے شیر سے کہا ’’یہ ہی ہے انسان ،جس نے مجھ پر ظلم کیا ہے‘‘۔ شیر لکڑہارے کی طرف بڑھا اور بلی قریب ہی درختوںمیں چھپ گئی۔شیر ایک جست میں اچانک لکڑہارے کے سامنے پہنچ گیا، اسے دیکھ کر لکڑہارا گھبرا گیا۔شیر نے گرج کر کہا ،’’او ظالم انسان تو نے میری خالہ پر بڑے مظالم کئے ہیں، ان کا بدلہ لینے آیا ہوں، تم نے میری خالہ بلی کا قد چھوٹا کردیا ہے ناں؟‘‘لکڑہارے نے شیر کو بہت سمجھایا، مگر وہ نہ مانا،آخر تنگ آکر اس نے کہا ’’تم تھوڑی دیر یہاں ٹھہرو میں لکڑیوں کا گٹھا سامنے والی اپنی جھونپڑی میں چھوڑ کر آتا ہوں‘‘۔شیر نے کہا ’’ٹھیک ہے، میں تمہارا انتظار کروں گا‘‘۔لکڑہارا چند قدم آگے بڑھا اور پھر رک گیا، شیر نے رکنے کی وجہ پوچھی تو لکڑہارے نے کہا ’’مجھے خطرہ ہے کہ میرے آنے تک تم ڈر کر بھاگ جائو گے‘‘۔شیر نے غصے سے کہا ’’بکواس بند کرو میں جنگل کا بادشاہ ہوں اور مقابلہ کرنے آیا ہوں میں کیوں بھاگوں گا؟بہرحال یہ بتائو کہ تمہیں یقین کیسے آئے گا؟‘‘لکڑہارے نے کہا ،’’تم کسی درخت کے ساتھ کھڑے ہوجائو میں تمہیں اس کے تنے سے باندھ دوں گا‘‘۔ شیر اس کی باتوں میں آگیا اور لکڑہارے نے اسے ایک درخت کے ساتھ رسی سے باندھ دیا، پھر اس نے اپنا ڈنڈا اٹھایا اور شیر سے بولا ’’میں تجھے بتاتا ہوں کہ بدلہ کیا ہوتا ہے اور کیسے لیا جاتا ہے‘‘۔یہ کہہ کر لکڑہارے نے شیر کو اس قدر مارا کہ وہ لہولہان ہوگیا۔لکڑہارا تھک چکا تھا، اس نے کہا ’’میں پانی پی کر آرہا ہوں پھر تمہاری خبر لیتا ہوں‘‘۔ یہ کہہ کر وہ اپنی جھونپڑی میں گیا تو بلی جھاڑیوں سے نکلی اور شیر سے کہا ’’میں نہ کہتی تھی کہ انسان بہت چالاک ہے تم اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے‘‘۔