بلی ڈیلس پر راہول گاندھی نے کہا کہ ’یہ وقت بولنے کا ہے۔

,

   

یکم جنوری کے روز منظرعام پر آنے والی ’بلی بائی‘ کی تشکیل گیٹ ہب پر ہوئی ہے‘ جس کئی مسلم خواتین بشمول صحافی‘ سماجی جہدکار‘ طلبہ اور معروف شخصیت کی تصویریں بازیبا الفاظ کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں


نئی دہلی۔ کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہول گاندھی نے ایک مخصوص کمیونٹی کے خواتین کونشانہ بنانے کے لئے تشکیل دئے گئے بلی بائی ایپ پر عدم کاروائی کے لئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ نفرت کے خلاف بات کرنے کا اب وقت ہے اور یہاں پر کوئی خوف نہیں ہے۔

گاندھی نے ایک مخصوص کمیونٹی کی متعدد مسلم خواتین کے پروفائل بلی ڈیلس پر پوسٹ کئے جانے کے بعد بات کی ہے۔ گاندھی نے کہاکہ ”عورت کی توہین اور فرقہ وارانہ منافرت کو ایک آواز کے ساتھ آپ جب کھڑے ہوں گے تب ہی اس کو روکاجاسکتا ہے اور اب سال بدل گیا ہے‘ اپنی قسمت بدلیں اور یہ وقت بولنے کاہے“۔

این سی بی لیڈر نواب ملک نے ٹوئٹ کیاکہ ”کھل کر بات کرنے والی مسلم خواتین کی سلی ڈیلس پر ان لائن نیلامی کو دیکھ کر کافی افسوس ہے اور مجھ سے دو متاثرین نے راست فون پر بات بھی کی ہے۔

میں ہوم منسٹر مہارشٹرا پٹیل جی کو مکتوب روانہ کروں گا اور جانچ کی مانگ کروں گا۔ مہارشٹرا ہمیشہ قوم کی بیٹیوں کے ساتھ کھڑا ہے“۔ایک کانگریسی جہد کار جس کی پروفائیل پوسٹ کی گئی ہے کہ دہلی پولیس کو ٹیگ کیاکہ اس سے قبل انہوں نے شکایت کی مگر اس کونظر انداز کردیاگیا تھا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ”ہائی دہلی پولیس۔ پہلی ہی بہت ساری ہراسانی کا سامنا اپنی نیلامی اور مجھ پرکئے گئے نازیبا الفاظ کے استعمال کی وجہہ سے کرنا پڑا ہے۔ مئی میں آپ کے پاس میں نے ایک ایف ائی آر درج کرائی تھی‘ مگر آپ نے کچھ بھی نہیں کیاہے۔

اور اب یہ دوبارہ اس کے ساتھ اگئے ہیں۔ عورتوں کے تحفظ کا بہتر کام۔ اب تک آپ کچھ کریں گے؟“۔ دہلی پولیس سے ایک خاتون صحافی کی شکایت کے بعد گیٹ ہب پلیٹ فارم پر بلی بائی کو تشکیل دینے والے بلاک کردیاہے۔

یکم جنوری کے روز منظرعام پر آنے والی ’بلی بائی‘ کی تشکیل گیٹ ہب پر ہوئی ہے‘ جس کئی مسلم خواتین بشمول صحافی‘ سماجی جہدکار‘ طلبہ اور معروف شخصیت کی تصویریں بازیبا الفاظ کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔

پچھلی رات شیو سینا راجیہ سبھا ایم پی پرینکا چترویدی نے ٹوئٹ کیاتھاکہ ویشنا نے کہا کہ ”گیٹ ہب اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے اس صبح مذکورہ صارف کو بلاک کردیا ہے۔ سی ای آر ٹی اور پولیس انتظامیہ مزید کاروائی کے لئے اشتراک میں ہیں“۔