گوند نے تسلیم کیاہے وہ اس او ر اس کا داماد ونیت 3جولائی کے روز بکرو میں پیش ائے واقعہ کے پس پردہ تھے جس میں 8پولیس جوان ہلاک ہوگئے تھے
کانپور۔دوبئے نے ایس ٹی ایف کو بتایا کہ راہول تیواری جس نے وکاس دوبئے کے خلاف شکایت درج کرائی تھی اس کا ونیت نام کے شخص جو اس کادامادہے کہ ساتھ جائیداد کے معاملے میں رسہ کشی چل رہی تھی۔
اسی ایف ائی آر کی بنیاد پر پولیس بکرو پہنچی تھی‘ اور وکاس دوبئے اور اس نے ملکر مدبھیڑ کو قطعی شکل دی تھی جس میں 8پولیس کے جوان ہلاک ہوئے تھے۔
ایس ٹی ایف کے ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیاکہ”جائیداد کے تنازعہ کے علاوہ بال گویند کا راہول کے ساتھ کشیدگی کا معاملہ چل رہاتھا اس کے بعد وہ اسی سال اپریل میں اپنے داماد کے ساتھ مبینہ طور پر فرار ہوگیاتھا۔
اس کے علاوہ اس نے پولیس کو بتایاکہ راہول نے غیرقانونی طور پر ونیت کی بھینسیں فروخت کردی تھی اس اور کے لئے چوبئے پور پولیس اسٹیشن میں ایک علیحدہ کیس درج کیاگیاتھا“۔
ایس ٹی ایف کے ایک افیسر نے کہاکہ ”جولائی میں ہوئی مدبھیڑ سے دوروز قبل پولیس نے راہول کو گرفتار کرکے بال گویند کے گھر پوچھ تاچھ کے لئے لے گئے جہاں پر وکاس اپنے پانچ ماتحتوں کے ساتھ موجود تھا۔
پھر وکاس نے فی الحال جیل میں بند چوبئے پور اسٹیشن افیسر ونئے تیواری کا سل فون چھین لیا اور راہول تیواری کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
پولیس نے فوری راہول کو پولیس اسٹیشن لے جانے کا انتظام کیا“۔
بال گویند دوبئے کو چترکوٹ ضلع کے کروی کوتوالی میں آنے والے کراسنگ کے کامت ناتھ مندر کے علاقے سے پولیس نے پکڑا اور پوچھ تاچھ کے دوران اس نے تسلیم کیاکہ وہ اور اس کا داماد بکرو خون ریزی معاملے کی وجہہ ہیں۔
وہ وکاس دوبئے کا دور کار شتہ کا بھائی بھی ہے جس کو 10جولائی کے روز مدھیہ پردیش کے اجین سے گرفتاری کے بعد کانپور لاتے وقت راستے میں انکاونٹر میں مار گرایاگیاہے۔
جولائی سے بال گویند دوبئے مندر میں چھپا ہوا تھا۔