بھارت جوڑو یاترا جنوب سے شمال تک پہنچ گئی مگر اس کا اثر ملک بھر میں ہوا ہے۔ راہول گاندھی

,

   

راہول گاندھی نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا میری زندگی کا بہت ہی خوبصورت او رگہرا تجربہ رہا ہے۔
سری نگر۔ اس بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ پیدل یاترا نے ملک کو متبادل سونچ فراہم کی ہے کانگریس قائد راہول گاندھی نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا کااثر ملک پر ہوا ہے۔

لال چوک پرترنگا لہر کا اتوار کے روز مارچ کی تکمیل کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ 4000کیلو میٹر کے سفر کے دوران انہیں بہت سمجھنے اورسیکھنے کو ملا ہے۔

راہول گاندھی نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا میری زندگی کا بہت ہی خوبصورت او رگہرا تجربہ رہا ہے او رمزید کہاکہ آیا وہ سونچ رہے ہیں مستقبل میں مغرب سے مشرق کی یاترا کریں۔ گاندھی نے کہاکہ ”میں نے لاکھوں لوگوں سے ملاقات کی اور ان کاشکریہ ادا کیاہے۔

آپ کو سمجھانے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ یاترا کا مقصد ہندوستان کومتحدہ کرنا ہے‘ یہ ملک بھر میں پھیلی ہوئی نفرت اورتشدد کے خلاف تھا۔ ہمیش شاندار ردعمل ملا ہے۔ درحقیقت کسی کو بھی توقع نہیں تھی کہ اس قدر محبت سے بھرا ردعمل ملے گا۔

ہمیں ہندوستان کے لوگوں کی لچک‘ان کی طاقت براہ راست دیکھنے کو ملی ہے“۔ یاترا 12ریاستوں اور دو یونین ٹریٹریوں سے گذرتے ہوئے پیر کے روز شیرکشمیر اسٹیڈیم میں ایک جلسہ عام کے بعد کانگریس ریاستی ہیڈکوارٹرس پر اختتام پذیر ہوگی۔

یہ پوچھے جانے پر کے کہ کیا وہ مشرق سے مغرب تک کی یاترا کریں گے‘ گاندھی نے کہاکہ ”یہ ابھی ختم ہوا ہے یہ تو سوال قبل ازوقت ہے۔ یاتری ہزاروں کیلو میٹر پیدل چل چکے ہیں۔

دیکھتے ہیں کیاہوتا ہے۔ یاتراجنوب سے شمال تک گئی مگر اس کا اثر پورے ملک میں ہوا ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”یہ ایک وژن ہے ملک میں زندگی کا ایک طریقہ ہے۔ اس کااثر پورے ملک میں پڑا ہے۔

کانگریس کے کارکنوں نے کئی ریاستوں میں یاترا بھی کی ہے‘ اس لئے اسکا قومی اثر ہوا ہے۔ ہم اس کے (مغرب سے مشرق تک یاترا کے بارے) بارے میں سونچیں گے۔ میرے پاس دو تین خیالات ہیں“۔ یاترا کے متعلق گاندھی نے کہاکہ یہ ختم نہیں ہوئی ہے یہ شروعات کا ”پہلاقدم“ ہے۔

کانگریس کے سابق صدر نے کہاکہ یہ صرف کانگریس پارٹی کی ہی یاترا نہیں رہ گئی ہے کیونکہ پارٹی والوں اورخواتین اورعام لوگ اس یاترا میں شامل ہوئے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ ”بھارت جوڑو یاترا نے ایک متبادل سونچ دی ہے۔

ایک سونچ بی جے پی آر ایس ایس کے نفرت اورتکبر کی ہے۔ ہماری سونچ بھائی چارہ نفرت کے بازار میں محبت کی دوکان کھولنے کا ہے‘ ایک دوسرے کا احترام کرنے کی ہے“۔ گاندھی نے کہاکہ ملک میں دوراستے اور دو زندگی کے طریقے ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ ”ایک سونچ لوگوں کودبانے کی ہے اور دوسری لوگوں کومتحد کرنے کی ہے۔سیاست میں اس کا زبردست اثر ہوگا۔ کیااثر ہوگا میں وہ نہیں کہہ سکتاہوں“۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس او ربی جے پی اورعوام کے درمیان میں خلاء آگیاہے۔

انہوں نے الزام لگایاکہ ”پوری بات چیت میڈیا‘انٹرویوزاو رپریس کانفرنسوں کے ذریعہ ہوتی ہے۔

میری سونچ یہ تھی کہ اس میں فرق کم کیاجائے۔یہ صرف فزیکل کیمپ نہیں ہے۔اس لئے ایک راستے سڑک پر چلنا‘ ان سے ملنا‘ گلے لگانا ہے اس کے علاوہ اور بھی خلاء ہیں۔ پہلے غیرجانبدار بات چیت ہوتی تھی چاہئے وہ انٹرویو ہو یا پریس کانفرنس اب تعصب آگیاہے“۔

انہوں نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ جیسا کرناچاہئے وہ میڈیااپوزیشن پرتوجہہ نہیں دے رہا ہے۔انہو ں نے کہاکہ ”جب ہم کہتے ہیں اس کوتوڑ مروڑ وہ (میڈیا) کرتے ہیں۔ لہذا میں نے سونچا کہ ایک نئی قسم کلی سیاسی سونچ کی ضرورت ہے۔

یہ پہلا قدم ہے جوسچ میں ایک چھوٹا ہے۔

میرے ذہن میں گہرے اقدامات ہیں چلیں مشرق او رمغرب کے متعلق دیکھتے ہیں“۔ گاندھی نے کہاکہ کانگریس یاتری ایک اوریاتر اکے لئے بے چین ہیں۔ انہو ں نے میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہاکہ اس نے یاترا کے دوران کافی اہم رول ادا کیاہے۔ مذکورہ یاترا میں 4080کیلو میٹر کی مسافت 12ریاستوں اوردو یونین ٹریٹریوں سے گذرتے ہوئے مکمل کی ہے۔

راہول گاندھی نے 12عوامی جلسوں میں 100کارنر میٹنگوں کے علاوہ 13پریس کانفرنسوں سے خطاب کیاہے۔ انہوں نے 275چلتے ہوئے بات چیت اور 100ایک مقام پر بیٹھ کر بات چیت کا منصوبہ بنایاتھا۔

گاندھی نے اتوار کے روز تاریخی لال چوک پر سری نگر کے قلب شہر میں ترنگا لہرایا اور یاترا کے حصے کے طور پر ہندوستان سے کئے گئے اپنے وعدے کو پورا کیاہے۔ گاندھی اپنی بہن اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا‘ پارٹی قائدین اورکارکنان کے ہمراہ صبح کی اولین ساعتوں میں ہی اپنی یاترا کاآخری مرحلہ مکمل کرلیاہے۔