بھینسہ واقعہ ، پولیس عوام میں اعتماد بحال کرنے میں ناکام

   

جمعہ کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات ، فلیگ مارچ ، طلایہ گردی میں شدت

بھینسہ /17 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بھینسہ میں پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پولیس کی جانب سے عوام میں اعتماد بحالی کیلئے بڑے پیمانے پر فلیگ مارچ پولیس طلایہ گردی شدت کے ساتھ کی جارہی ہے اور کاروباری بحالی کیلئے شہر کے مسلم مارکٹ علاقہ میں تاجرین سے اپیل کی جارہی ہے ۔ گذشتہ شام پولیس کی اپیل پر کاروباری و تجارتی و قانون کو بحال کیا گیا ۔ شہر کے مارکٹ علاقے سے ایک مسلم فرد کو گرفتار کرلیا گیا اور پولیس اسٹیشن منتقل کرنے کے بعد نوجوان کی طبعیت بگڑ گئی جسے دواخانہ میں علاج کروانے کیلئے رہا کردیا گیا جبکہ ایک اور مسلم شخص مارکٹ علاقے میں ہوٹل سے گرفتار کرلیا جس کی وجہ سے مسلمانوں میں گرفتاریوں کی وجہ سے مزید خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا اور مسلم افراد مارکٹ علاقے میں کاروبار کی بحالی اور خرید و فروخت کیلئے مارکٹ آنے کیلئے کشمکش کا شکار ہوکر دہشت میں مبتلا ہو رہے ہیں اور پولیس پر بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں ۔ مارکٹ میں تشدد کے پانچویں دن بھی چند دکانیں بحال دیکھی گئی جس کی وجہ سے علاقہ کافی سنسان نظر آرہا تھا ۔ جبکہ شہر کے بس اسٹانڈ علاقہ میں کاروبار بحال دیکھا گیا ۔ بھینسہ میں پیش آئے تشدد کے بعد پہلی جمعہ کے پیش نظر محکمہ پولیس کافی متحرک دیکھی گئی اور صبح کے اوقات میں ریاپڈ ایکشن فورس کا اعلی عہدیداران کی نگرانی میں گشت کیا گیا اور مساجدوں کے اطراف بھاری پولیس جوانوں کو متعین کرواتے ہوئے نماز جمعہ کے بعد ایک مرتبہ پولیس کے اعلی عہدیداران کی نگرانی میں ریاپڈ ایکشن فورس کا فلیگ مارچ پنجہ شاہ مسجد علاقے و دیگر علاقوں سے گذر دیکھا گیا اور ضلع نرمل ایس پی ششی دھر راجو نماز جمعہ کے دوران شہر میں پٹرولنگ کرتے ہوئے دیکھے گئے بعد ازاں شہر کے مارکٹ علاقے میں ضلع ایس پی ششی دھر راجو نے ریاپڈ ایکشن فورس جوانوں سے تبادلہ خیال کیا ۔ شہر کی مختلف مساجدوں میں نماز جمعہ سے قبل بیان میں علماء کرام نے بھینسہ کی عوام کو خوف و دہشت کے ماحول سے نکل کر کاروبار کی بحالی اور امن و امان کی برقراری کے علاوہ انٹرنیٹ بحال ہونے پر متنازعہ فوٹوز اور ویڈیوز کو پوسٹ نہ کرنے اور انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہ کرنے کی اپیل کی ۔ بھینسہ کی تمام مساجد میں جمعہ کی نماز کیلئے معمول سے کم مصلیوں کی تعداد دیکھی اور کئی مسلمان پولیس کے خوف و دہشت کی وجہ سے مکانوں سے نکل کر نمازوں کیلئے بھی نہیں آئے کیونکہ بھینسہ میں پولیس کی جانب سے مسلمانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہی ہے اور میڈیا کے نمائندوں کو بھی پولیس گرفتاری سے متعلق تفصیلات اور مکمل اعداد و شمار بھی فراہم نہیں کر رہی ہے ۔ بھینسہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسجد مشائخ اور متصل مکان کے علاوہ مسجد سے متصل مکان اور دیگر مکانوں کو نذر آتش و نقصان پہونچنے پر رکن اسمبلی جی وٹھل ریڈی نے مقامی ٹی آر ایس اقلیتی قائدین جن میں فاروق احمد صدیقی سید آصف ، خالد خان ، سید علی اعلی ہاشمی ، محمد جاوید و دیگر کے ہمراہ دورہ کرتے ہوئے معائنہ کیا اور مساجدوں کے ذمہ داران کے علاوہ متاثرین عبدالیعقوب و دیگر سے ملاقات کرتے ہوئے بات چیت کی اور متاثرین کیلئے ہر ممکنہ امداد کا تیقن دیا ۔ بھینسہ میں حالات پرامن ہے ۔ لیکن پولیس کی جانب سے مسلم نوجوانوں کو بے قصور گرفتار کرنے سے شہر کے مسلمانوں میں کافی خوف و دہشت کا ماحول برقرار ہے ۔ جس کی بحالی کیلئے حکومت تلنگانہ بالخصوص وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر داخلہ محمد محمود علی کو اس جانب متوجہ ہوکر پولیس کے ظلم و رویہ میں نرمی پیدا کرنے کیلئے بھینسہ کے عام اور معصوم مسلمان اپیل کر رہے ہیں ۔ بھینسہ میں پانچویں دن بھی انٹرنیٹ سرویس معطل ہے ۔ تاحال شہر میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے ۔