وفد نے ”گائے تسکری“ الزامات پر جنید کے خلاف درج مقدمات کے متعلق تحقیقات بھی کی
سی پی ائی ایم کا ایک وفد 17فبروری کے روز راجستھان کے میواتی علاقے میں گھاٹ میلا گاؤں پہنچا۔ اس وفد نے جنید اور نصیر کے گھر والوں سے ملاقات کی جس کوہندو توا کارکنا ن جس کا تعلق بجرنگ دل سے ہے اغوا کرکے‘ بے رحمی کے ساتھ پیٹا اور پھرمبینہ زندہ جلادیاہے۔و فد میں برنداکارت‘ (پولیٹ بیورو رکن)‘ امرا رام (راجستھان اسٹیٹ سکریٹری اور ممبر سنٹرل کمیٹی)سمترا چوپڑا‘ ڈاکٹر سنجے مادھو‘ رائیس(راجستھان اسٹیٹ سکریٹری اوراسٹیٹ کمیٹی ممبرس) اور وکیل شبیر خان موجود تھے۔
وفد نے ”گائے تسکری“ الزامات پر جنید کے خلاف درج مقدمات کے متعلق تحقیقات بھی کی۔ پارٹی نے ایک پریس ریلیز میں کہاکہ ”یہ معاملات اس سے قبل کے بی جے پی دور حکومت میں گاؤں بھر میں دیگر کئے لوگوں کے خلاف درج کئے گئے ہیں۔
حالانکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے اورجنید کو کبھی گرفتار کیاگیا اور نہ ہی کوئی ان تمام سالوں میں الزام ثابت ہوا ہے۔ درحقیقت اس وقت کی حکومت نے تشدد کے واقعات کو حق بجانب قراردینے کے لئے مویشی کسانوں اور تجاروں کے خلاف گاؤ رکشکوں نے اس طرح کے معاملات درج کرائے تھے“۔
پارٹی نے جانکاری دی کہ ”مذکورہ سی پی ائی ایم بے رحمانہ ہلاکتوں کی مذمت کرتی ہے۔ نام نہاد گاؤ رکشکوں کے گروپوں کی سرگرمیوں کے تحفظ میں ہریانہ حکومت اور پولیس کی پالیسی اورسرپرستی کوذمہ دار ٹھرایاجانا چاہئے۔
راجستھان حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ راجستھان پولیس کے اس کیس میں رول کی فوری تحقیقات کرائے۔ ان مطالبات کے ساتھ سی پی ائی ایم چیف منسٹرکو ایک یاداشت پیش کریگی“۔
مبینہ گاؤ رکشکوں کی جانب سے راجستھان کے بھارت پور ضلع سے دو لوگوں کے اغوا کئے جانے کے بعد جنید(35) اور نصیر(25) کی جلی ہوئی نعشیں ایک کار میں ہریانہ سے دستیاب ہوئی ہیں۔
اویسی کا یہ بھی الزام لگایاکہ اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں کیونکہ ”بی جے پی ایسی تنظیموں کی پشت پناہی کررہی ہے جس کے سبب پولیس ان کے خلاف فوری کاروائی نہیں کررہی ہے“۔
گوپال گڑھ پولیس اسٹیشن میں متوفیوں کے گھر والوں کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت میں موجود پانچ ناموں سے ایک کو جمعہ کے روز راجستھان پولیس نے گرفتار کیاہے۔
دونوں جو آپس میں ایک دوسرے کے رشتے دارہیں کی تدفین حکومت کی جانب سے متاثر ہر خاندان کے لئے 20.5لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کے اعلان کے بعد جمعہ کے روز عمل میں ائی ہے۔
راجستھان کے وزیرتعلیم زاہدہ خان نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ وشواہند و پریشد(وی ایچ پی) نے جمعہ کے روز معاملے کی سی بی ائی جانچ کی مانگ کی ہے اورالزام لگایاکہ بجرنگ دل کا نام غیر ضروری ”سیاسی جانبداری“ کے سبب گھیسٹا جارہا ہے۔
وی ایچ پی یوتھ وینگ بجرنگ دل ہے۔ متاثرین کے گھر والوں کی جانب سے ہلاکتوں میں بجرنگ دل کے رول کے الزامات پر راجستھان بی جے پی نے کہاکہ تحقیقات سے قبل کسی ایک تنظیم کو مور د الزام ٹہرانا حق بجانب نہیں ہے۔
ریاستی بی جے پی ترجمان رام لال شرمانے جمعہ کے روز رپورٹرس کو بتایاکہ”آیا ملزمین کا تعلق بجرنگ دل سے ہو یا وہ گاؤ رکشک ہوں‘ یہ تحقیقات کامعاملہ ہے۔ کسی بھی تنظیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ درست نہیں ہے۔ بہتر یہ ہوگا کہ پولیس حقیقی خاطی کے خلاف کاروائی کرے“۔