نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز محسوس کیاکہ وہ ایک عورت جو دوسری عورت پر ظلم کرتے ہیں وہ بہت سنگین جرم بن جاتا ہے’اسی وجہہ سے اس نے متوفی کی(موجودہ)80سالہ ساس کی سزاء کو ائی پی سی کی دفعہ498اے کے تحت برقرار رکھا اور اس کو تین ماہ کی قید کی سزاء سنائی ہے۔
جسٹس ایم آر شاہ او ربی وی ناگرناتھانا کی ایک بنچ نے کہاکہ ”ایک خاتو ن ہونے کے ناطے اپیل کنند ہ جو ساس تھی‘ اس کو اپنی بہو کے مقابلے میں زیادہ حساس ہونا چاہئے۔
ایک عورت جو دوسری عورت پر ظلم کرتے ہے جو کے اس کی بہو ہے وہ بہت سنگین جرم بن جاتا ہے۔ اگر ایک عورت جو کہ ساس ہے دوسری عرورت جو کہ اس کی بہو ہے اس کی حفاطت نہیں کرتی ہے تو وہ بہو مظلوم ہوجاتی ہے“۔
اس بات کی حقیقت کو جاننے کے بعد ایک ساس قصور ہے جس نے اپنی بہو پر ظلم کیا جبکہ اس کا شوہر بیرون ملک ہے‘ مذکورہ بنچ نے استدلال کیاکہ ساس کے تئیں کوئی ہمدردی دیکھانے کی ضرورت نہیں ہے او رکہاکہ”متاثر تنہا اپنے سسرال والوں کے ساتھ قیام کئے ہوئے تھی۔
یہی وجہہ ہے کہ درخواست کنندہ(ساس) کی یہ ذمہ داری تھی کہ ایک ساس ہونے کے ناطے اور اس کے گھر والے اپنی بہو کی دیکھ بھال کریں جو زیوارت اور دیگر معاملوں سے متعلق ہیں“۔
مذکورہ عورت کو قصوار ٹہراتے ہوئے اس بنچ نے کہاکہ ایک سال کے بجائے ائی پی سی کی دفعہ498اے کے تحت درخواست کنندہ میرا کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ جرمانہ کی رقم جمع کراتے ہوئے اور نچلی عدالت کی جانب سے مقررہ سزا کے ساتھ تین ماہ کی قید میں چلے جائے۔
اس بنچ نے مذکورہ 80سالہ عورت کے بیل بانڈس بھی منسوخ کردئے اور متعلقہ عدالت میں خودسپردگی چار ہفتوں میں اختیار کرنے کا استفسار کیاہے۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے کہاکہ ”جب یہ واقعہ پیش آیاتھا اس وقت درخواست کنندہ کی عمر60-65سال تھی۔ یہ واقعہ 2006 کا ہے۔
لہذا افسوس ہے کہ سنوائی ختم کرنے میں طویل مدت لگی ہے جس میں ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے‘ اور سزا کا تعین نہیں کرنے کے لئے کوئی جواز یہاں پر موجود نہیں ہے“۔
متوفی کی ماں نے ایک شکایت درج کرائی تھی کہ ان کا داماد اس کی ماں‘ ان کی بیٹی اور سسر ان کی بیٹی کو زیوارت لانے کے لئے ظلم وزیادتی کرتے تھے۔
اس ایسا کہاجارہا ہے کہ اسی کے دباؤ کے چلتے متاثرہ نے خود کو جلادیاتھا۔ تمام ملزمین پر ائی پی سی کی دفعہ 198اے اور 306کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا
مذکورہ ساس نے نچلی عدالت کی جانب سے سنائی گئی ایک سال کی قید کی سزا کو چیلنج کرنے کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا۔ تاہم ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے نچلی عدالت کے فیصلے ک برقرار رکھا تھا۔
ہائی کورٹ کے احکامات کو چیالنج کرتے ہوئے انہو ں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا۔