بیروت دھماکے ، تمام سرکاری عہدیدار گھروں میں نظر بند

,

   

بیروت۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کی شام ہوئے دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 135 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ 5 ہزار افراد زخمی ہیں۔ حکومت نے 2014ء سے اب تک بندرگاہ میں سامان ذخیرہ کرنے اور سیکیورٹی کی ذمہ داری ادا کرنے والے عہدیداروں کو تحقیقات مکمل ہونے تک گھروں میں نظر بند کر دیا ہے۔ذرائع نے کہا ہے کہ لبنانی فوج بندرگاہ کے سیکیورٹی عہدیداروں کو اس وقت تک گھروں میں بند رکھے گی جب تک دھماکوں کے ذمہ داروں کی نشاندہی نہیں ہو جاتی۔لبنان کی خاتون وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے کہا ہے کہ سپریم ملٹری اتھارٹی سے کہا گیا ہے کہ بیروت بندرگاہ پر دھماکہ خیز مواد بالخصوص المونیم نائیٹریٹ ذخیرہ کرنے والے تمام عہدیداروں اور ملازمین کو گھروں میں نطر بند کیا جائے۔ 2014ء سے اب تک بندرگاہ پر دھماکہ خیز مواد ذخیرہ کرنے اور اس کی نگرانی کرنے والوں کو گھروں میں رکھا جائے گا۔لبنانی وزارت داخلہ نے ایک بیان میںکہا ہے کہ بیروت بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات پانچ دنوں میں مکمل کر لی جائیں گی۔ اس واقعہ میں جو بھی قصور وار پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔قبل ازیں لبنانی وزیراعظم حسان دیاب نے کہا کہ بیروت دھماکوں کے نتائج جلد سامنے آنے چاہئیں۔ انہوں نے واقعہ کو سیاسی رنگ دینے سے باز رہنے پر زور دیا اور کہا کہ اس وقت ان کی پہلی ترجیح ان دھماکوں کی تحقیقات ہیں۔لبنانی صدر میشل عون نے کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی۔ لبنان اس وقت بدترین اور غیر مسبوق اقتصادی بحران سے گذر رہا ہے۔