ہواڑہ۔فوڈ ڈیلیوری کرنے والے ایپ زوماٹو پھر ایک مرتبہ سرخیوں میں ہے کیونکہ اس کے ملازمین ہواڑہ میں مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچانے والے بیف او رپورک کی ڈیلیوری کے خلاف غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔
احتجاجیوں کی جانب سے ”زوماٹو کی داداگیری“ نہیں چلے گی نعروں کی درمیان ایک احتجاجی نے اے این ائی سے کہا کہ مذکورہ کمپنی ان کی شکایتوں پر توجہہ نہیں دے رہی ہے اور انہیں ان کی مرضی کے خلاف بیف او ربدجانور کا گوشت پہنچانے کے لئے مجبور کیاجارہا ہے۔
ایک احتجاجی محسن اختر نے دعوی کیاہے کہ”مذکورہ کمپنی ہمارے مطالبات نہیں سن رہی ہے اور ہمیں اپنی مرضی کے خلاف جاکر بیف او رپورک سربراہ کرنے کے لئے مجبور کیاجارہا ہے۔ہندوؤں کے لئے بیف کی ڈیلیوری مسئلہ ہے او رمسلمان بدجانور کا گوشت کی ڈیلیوری ہرگز نہیں کرسکتا۔
ایسا سناجارہا ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں ہمیں بدجانور کے گوشت کی سربراہی کے لئے کہاجائے گا جس کے متعلق کام کرنے سے ہم نے انکار کیاہے۔کسی بھی صورت میں ہم اس طرح کی چیزیں ڈیلیوری کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ایسی چیزیں ڈیلیوری کرنے کے لئے ہمیں مجبور کیاجارہا ہے۔
کمپنی نے ہماری تنخواہیں بھی روک دی ہیں۔پچھلے ایک ہفتہ سے ہم ہڑتال پر ہیں“۔ دیگر کی بھی طرف سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمپنی اس طرح کی بیف اور پورک ڈیلیوری سرویس کو روکے او رہماری تنخواہوں پر نظرثانی کرے۔ایک او رملازم نے دعوی کیا ہے کہ ”وہ(کمپنی) ہمارے مذہبی جذبا ت سے کھیل رہی ہے۔
مذکورہ کمپنی ہمیں دھمکا بھی رہی ہے۔ ہم سے کہاجارہا ہے کہ صارفین کے کسی بھی ارڈر کی ڈیلیوری ہمیں کرنی ہوگی۔ ہم ہندوؤں سے کہاجارہا ہے بیف کی سربراہی کریں اور آنے والے دنوں میں ہمارے مسلم بھائیو ں سے کہاجائے گاکہ وہ پورک کی ڈیلیوری انجام دیں۔
یہ ناقابل قبول ہے۔ ہم کمپنی سے مانگ کرتے ہیں کہ وہ ہمارے مذہبی جذبا ت سے کھلواڑ نہ کرے اور ہماری تنخواہوں میں بھی اضافہ کیاجائے“۔
درایں معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مغربی بنگال حکومت کے وزیر برائے آبپاشی رجیب بنرجی نے کہاکہ مذکورہ ادارہ کسی بھی فرد کو اس کے مذہب کے خلاف جانے کے لئے زبردستی نہیں کرسکتا۔
بنرجی نے کہاکہ ”اس ضمن میں مجھے جانکاری ملی ہے اور میں معاملہ کی جانچ ضرور کروں گا“۔ تاہم زوماٹو کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے۔
کچھ دن قبل زوماٹو اس وقت سرخیوں میں آیاتھا جب اس نے کسی غیر ہندو ڈیلیوری کرنے والے لڑکے کی فراہمی سے انکار کردیاتھا۔ اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے کمپنی اپنے ملازم کی حمایت میں کھڑی ہوگئی تھی