بیگو سرائے میں کنہیا، گری راج کی ٹکر پر ملک کی نگاہیں

   

پٹنہ۔27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کبھی بہار کا لینن گراڈ کہے جانے والے بیگو سرائے پارلیمانی حلقہ میں اس بار کے لوک سبھا انتخابات کے دوران دو سخت مخالفین، دائیں بازو کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے فائر برانڈ گری راج سنگھ اور کمیونزم کی کمزور پڑتی دھارا کو دوبارہ مضبوط کرنے کی امید بن کر ابھرے ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) کے کنہیا کمار کے درمیان دلچسپ مقابلہ کے درمیان مہاگٹھ بندھن امیدوار تنویر حسن کے کودنے کی وجہ سے ہو رہے سہ رخی مقابلے پر پورے ملک کی نگاہیں لگی ہیں۔قومی شاعر رام دھاری سنگھ ‘دنکر’ کی جنم بھومی بیگو سرائے میں لوک سبھا انتخابات میں گری راج سنگھ اور کنہیا کمار میں براہ راست مقابلہ مانا جا رہا تھا، لیکن پانچ پارٹیوں کے مہاگٹھ بندھن کی جانب سے آر جے ڈی کے تنویر حسن کو امیدوار بنائے جانے سے یہاں مقابلہ سہ رخی اور دلچسپ ہو گیا ہے ۔ مہاگٹھ بندھن نے اپنا امیدوار اُتار کر بیگو سرائے میں بی جے پی مخالف ووٹ حاصل کرنے کے کنہیا کی حکمت عملی کو ایک طرح سے دھکہ لگایا ہے ۔اب بی جے پی مخالف ووٹ آرجے ڈی اور سی پی آئی کے درمیان تقسیم ہو سکتے ہیں۔ کنہیا کے انتخابی پرچار کوبالی ووڈ کا بھی ساتھ مل رہا ہے ۔نغمہ نگار جاوید اختر کے علاوہ اداکارہ شبانہ اعظمی اور سورا بھاسکر اور اداکار پرکاش راج کنہیا کے حق میں پرچار کر چکے ہیں۔ اتنا ہی نہیں سیاست میں نئی لکیر کھینچ رہے کنہیا ایک ایسے آئیکن بن گئے ہیں کہ ان کو ترجیح دینے سے میڈیا بھی خود کو نہیں روک پا رہا ہے ۔ قومی ٹی وی چینلس اور پرنٹ میڈیا کے سینئر اور نامور صحافی بیگو سرائے کا چکر لگارہے ہیں. وہیں آر جے ڈی امیدوار تنویر حسن کے حق میں مہا گٹھ بندھن کے اسٹار کمپینر اور بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے علاوہ دیگر رہنما بھی زور لگا رہے ہیں۔