انہوں نے اسبات پر بھی تشویش کا اظہار کیاکہ میڈیا حکومت پر تنقید نہیں کررہا ہے جس طرح ماضی میں کیاکرتا تھا۔
سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن ناریمن نے وزیراعظم مودی پر تیارکردہ متنازعہ بی بی سی دستاویزی فلم پر حکومت کے امتناع کے فیصلے ساتھ ہی ساتھ ائی ٹی ’سروے‘کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
احمد آباد میں جتیندر دیسائی یادگار لکچر سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ”فریڈم آف اسپیچ‘ کانٹیمپریری چیالنجس“ کرتے ہوئے انہوں نے دستاویزی فلم پر امتناع کو ”فضول“ او رائی ٹی سروے کو ”بدبختانہ“ قراردیا ہے۔
انہوں نے اسبات پر بھی تشویش کا اظہار کیاکہ میڈیا حکومت پر تنقید نہیں کررہا ہے جس طرح ماضی میں کیاکرتا تھا۔اور قابل اپوزیشن کی کمی کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے“۔
بی بی سی دستاویزی فلم پر امتناع
اس سے قبل مرکزی حکومت نے وزیراعظم نریندر مودی پر بنی بی بی سی دستاویزی فلم پر امتناع عائد کیا ہے۔ متنازعہ بی بی سی دستاویزی فلم پر مشتمل ٹوئٹر پوسٹوں کے رابطہ اور متعدد یوٹیوب ویڈیوپر روک لگانے کے لئے 21جنوری کے روز ہدایتیں جاری کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ ہندوستان نے اس دستاویزی فلم کی مذمت کی اور اس کو”پروپگنڈہ پیس“ قراردیاہے جو بدنا م کرنے کے مقصد سے تیار کیاگیاہے۔
بی بی سی کے ممبئی اور دہلی کے دفاتر پرائی ٹی ’سروے‘۔
اس سے قبل انکم ٹیکس عہدیداروں نے بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر پر ’سروے‘ اپریشن انجام دئے تھے۔ذرائع کے بموجب مذکورہ ائی ٹی اہلکاروں نے بی بی سی کے محکمہ فینانس کے اکاونٹس کے دستاویزات کی جانچ کی ہے۔
جانچ کے دوران بی بی سی دفتر میں موجود تمام ملازمین کے موبائیل فونس انکم ٹیکس ٹیم اپنے ساتھ لے کر چلی گئی۔ اکاونٹس اور فینانس محکمہ کے کمپیوٹر کے ڈیٹا کی بھی چھین بین کی گئی ہے۔