بی جے پی سماجی انصاف اور ذات پر مبنی گنتی کی مخالف :راہول

,

   

نتیش کمار ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے اور نہ کرانے کے دباؤ میں پھنس گئے، کانگریس لیڈر کا تبصرہ

پورنیہ: کانگریس کے سابق قومی صدر راہول گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری کو ‘ملک کا ایکسرے ‘ قرار دیتے ہوئے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتی کہ ملک کا ایکسرے ہو کیونکہ ایسا ہونے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور پتہ چل جائے گا کہ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، دلت اور قبائلی برادریوں کی تعداد کتنی ہے ۔اپنی بھارت جوڑو نیا ئے یاتراکے دوران منگل کو یہاں ایک عوامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے راہول نے کہا کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ ملک کا ایکسرے ہو کیونکہ ایسا کرنے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ یہ معلوم ہوگا جائے گاکہ او بی سی، دلت اور قبائلی برادریوں کی تعداد کتنی ہے ۔کانگریس کے سابق قومی صدر راہول گاندھی نے آج بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے عظیم اتحاد چھوڑ کر قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) میں شامل ہونے کے معاملے پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار ان (راہول) کے ذات پات کی مردم شماری کرانے اور بی جے پی کے نہ کرانے کے دباؤ میں پھنس گئے تھے اس لئے چلے گئے ۔ راہول نے بہار میں ذات پات کی مردم شماری کرانے کا پورا کریڈٹ لیتے ہوئے کہاکہ میں نے نتیش جی سے صاف کہہ دیا تھا کہ آپ کو بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کرنی پڑے گی ہم آپ کوئی رعایت نہیں دیں گے ۔ عظیم اتحاد حکومت کے دیگر اتحادیوں، آر جے ڈی اور کانگریس نے نتیش کمار پر دباؤ ڈال کر یہ کام کرالیا۔ لیکن اب دوسری طرف سے دباؤ آیا کیونکہ بی جے پی نہیں چاہتی تھی کہ ذات پات کی مردم شماری ہو۔ انہوں نے بی جے پی پر لوگوں کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹانے کا الزام لگایا اور کہا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ غلطی سے بھی لوگوں کی توجہ سماجی انصاف کی طرف نہ جائے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ مرکزی حکومت کے 90 افسران میں سے صرف تین او بی سی زمرے سے آتے ہیں اور اگر 90 افسران پورے بجٹ کے بارے میں فیصلے لیتے ہیں تو ان او بی سی افسران کی شرکت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا میڈیا، ٹیلی ویژن اور اخبارات کے مالک او بی سی، دلت اور قبائلی طبقے سے نہیں ملیں گے ۔ رپورٹرز تو مل جائیں گے لیکن انہیں بھی کونے میں بٹھا دیا گیا ہے ، جو دل میں ہے وہ بیان کرنے سے قاصر ہیں۔
گاندھی نے کہا کہ اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں اور پرائیویٹ اسپتالوں کے مالکان بھی دلت، او بی سی اور قبائلی برادریوں سے نہیں ملیں گے ۔ ایسے میں اگر وہ سماجی انصاف کی بات کرر ہے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ ہندوستان کے کسی بھی علاقے میں پسماندہ لوگوں، دلتوں اور قبائلیوں کو انصاف نہیں مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ ہے کہ پہلا قدم کیا ہونا چاہیے ؟