نئی دہلی۔چہارشنبہ کے روز کانگریس نے بی جے پی کی جانب سے مالیگاؤں بم دھماکوں کی ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو امیدوار بنائے جانے کے بعد کہاکہ بھگوا پارٹی سے اور کیا امیدکی جاسکتی ہے
۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی لیڈر محبوبہ مفتی نے اس فیصلے کی شدید مذمت کی او رکہاکہ جب ان کی پارٹی اگر دہشت گردی کے ملزم کو امیدوار بناتی تو نیوز چیانلس پر دھوم مچ گئی ہوتی تھی۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہاکہ’’ تصور کریں اگر میں کسی دہشت گردی کے ملزم کو امیدوار بناتی۔ٹیلی ویثرن چیانل میں وبال مچاجاتا ہے او رمحبوبہ دہشت گرد ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگاتا۔ ان لوگوں کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا مگر جب تک بھگوا کی جب بات آتی ہے مگر مسلمانوں کے ساتھ ہوتا ہے یہ دہشت گردی ثابت کردی جاتی ہے۔ قصور وار اب تک بے گناہ ثابت نہیں ہوا ہے‘‘۔
اپنے ردعمل میں کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاکہ ’’ ہم اس سے زیادہ بی جے پی سے کیاتوقع کرسکتے ہیں‘‘۔جب رپورٹرس سے مزید پوچھاتو آزاد نے کہاکہ یہ بی جے پی کا فیصلہ ہے اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کہوں گا‘ یہ کانگریس کی بی جے پی کے ساتھ ہندوتو ا پر برہم ہونے سے گریز کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
بی جے پی کے کئی قائدین نے ا س فیصلے کی ستائش کی او رصدر امیت شاہ نے سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش ڈگ وجئے سنگھ کے خلاف بھوپال سے سادھو ی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی امیدواروں کو درست قراردیتے ہوئے اس کو ’’ زعفرانی دہشت گرد کے لفظ کے بانی ‘‘ کے خلاف امیدواری قراردیا۔