بی جے پی قائدین کی زیادتیاں

   

زندگی لینے نہ پائی تھی ابھی انگڑائی
تم نے آکر شب تنہائی کا نقشہ بدلا
بی جے پی قائدین کی زیادتیاں
ہندوستان کے حالات اور سیاست کا تجزیہ کرنے سے یہ ضرور پتہ لگے گا کہ ملک کو ایک بڑی سیاسی طاقت کی گرفت میں لے کر من مانی کی جارہی ہے۔ حکمراں پارٹی سے وابستہ لوگ خود کو ماورائے دستور اتھارٹی سمجھ رہے ہیں۔ قانون اور عدلیہ کو ان لوگوں نے اپنی جیب میں رکھ لیا ہے۔ اناؤ عصمت ریزی کیس کو جس طریقہ سے لیا جارہا ہے اور جان لیوا حملے کئے جارہے ہیں کھلے طور پر قانون کی دھجیاں اُڑادینے کے مترادف ہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگیر سمیت 3 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا۔ بی جے پی ایم ایل اے کی زیادتیوں کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے باوجود بی جے پی نے اپنے اس بدنام رکن اسمبلی کو پارٹی سے خارج نہیں کیا۔ اُتر پردیش میں لاقانونیت کی انتہاکردی جارہی ہے۔ رائے بریلی میں گذشتہ روز اناؤ عصمت ریزی کی متاثرہ خاتون کی کار کو ٹرک سے ٹکر دے دی گئی ۔ اس حادثہ میں دو افراد ہلاک ہوگئے ۔ متاثرہ خاتون اور اس کا وکیل شدید زخمی ہوگئے۔ حکومت اُتر پردیش نے اس حادثہ کی سی بی آئی جانچ کرانے کی سفارش کی ہے ۔ یہ حادثہ تھا یا سازش اس بارے میں جانچ کروانے کا جہاں تک سوال ہے یہ کیس کو طول دینے اور بی جے پی کے رکن اسمبلی کو بچانے کی کوشش ہے۔ اتوار کے روز رائے بریلی میں پیش آئے اس سڑک حادثہ کو صاف طور پر بی جے پی رکن اسمبلی کی جانب سے کی گئی سازش کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے اناؤ عصمت ریزی کی متاثرہ خاتون کے ارکان خاندان نے رکن اسمبلی کو سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ مجرمانہ سازش کے ذریعہ اس خاتون کو راستہ سے ہٹانے کی کوشش کی گئی ہے تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ بی جے پی حکومت میں یہ واقعات نئی بات نہیں ہیں۔ ملک میں خواتین کی عصمت اور زندگیوں کے تحفظ پر بلند بانگ دعوے کرنے اور مسلم خواتین کو حق دلانے کے لئے طلاق ثلاثہ بل لانے میں دلچسپی دکھانے والی بی جے پی حکومت نے عصمت ریزی کی متاثرہ خاتون کے ساتھ انصاف کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ ’’ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ‘‘ کے برعکس بی جے پی کے قائدین کام کررہے ہیں۔ ان قائدین کی حرکتوں سے نریندر مودی حکومت کی جو بدنامی ہورہی ہے اگر اس کا جائزہ نہیں لیا گیا تو پھر بی جے پی حکومت کے خلاف خواتین میں ناراضگی پیدا ہوگی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر اس کیس کے اصل ملزم ہیں اور اس وقت جیل میں ہیں۔ جیل سے ہی انہوں نے اپنی دھمکی آمیز حرکتوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک عصمت ریزی سے متاثرہ خاتون کا خاتمہ کرنے کے لئے کروانے گئے سڑک حادثہ میں کتنی سچائی ہے اس کا پتہ چلانے کے لئے صرف پولیس کی دیانتداری ہی کافی ہے لیکن اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کی سفارش کرتے ہوئے یو پی حکومت نے حالات کی سنگینی پر پانی ڈالتے ہوئے معاملہ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس لیڈرراہول گاندھی نے اس حادثہ کو ملک کی خواتین کیلئے ایک سبق قرار دیا ہے کیونکہ اگر ملک کی خواتین حکمراں پارٹی کی حرکتوں من مانی پر اُٹھ کھڑی نہیں ہوں گی تو آنے والے دنوں میں حالات مزید نازک ہوں گے۔ مگر ملک کی خواتین حکمراں پارٹی کا گریباں پکڑ کر یہ نہیں پوچھیں گی کہ آخر اس نے خواتین کی عصمت کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے بی جے پی رکن اسمبلی کو پارٹی سے خارج کیوں نہیں کیا تو پھر ہندوستانی خواتین خود اپنے خسارہ کیلئے ذمہ دار ہوں گی۔ ایک رکن اسمبلی کسی لڑکی کی عصمت تباہ کرتا ہے اور انصاف کیلئے احتجا ج کرنے پر اس کے والد کو پولیس میں مار پیٹ کی جاتی ہے جہاں اس کی موت واقع ہوتی ہے اور ایک عینی شاہد کی بھی گزشتہ سال موت ہوئی ہے اور اب اس خاتون کی چاچی کو ماردیا جاتا ہے ۔ اس کے وکیل کو زخمی کیا جاتا تو پھر یہ کیس سارے ملک کی خواتین کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے کہ بی جے پی حکومت میں خواتین محفوظ نہیں بلکہ ہندوستانی شہری کا مستقبل اس طرح کے حادثات کا شکار ہوتا رہے گا۔ ہولناک واقعات پر بی جے پی کے اہم قائدین نے شدید صدمہ کا اظہار تو کیا ہے مگر خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی۔ عوام کی برہمی اور غم و غصہ سے اگر بی جے پی حکومت بے خبر رہے گی تو اس کو آنے والے دنوں میں شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا بشرطیکہ عوام از خود بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔