جبکہ بی جے پی قائدین کے متعدد بیویاں ہیں‘ وہیں آسام کے وزیراعلی ہمانتا بسواس سرما ریاست میں تعداد ازدواج پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بی جے پی جو تین طلاق کے خلاف اپنے موقف کے لئے جانی جاتی ہے وہ کثرت ازدواج کے بھی خلاف ہے۔ مگر پارٹی میں ایک نیا موڑ ہے کیونکہ اسی پارٹی کے ایک سے زائد لیڈران کی ایک سے زائد بیویاں ہیں۔
ان بی جے پی لیڈران سے ایک ملاقات
اودئے پور سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ارجن لال میناجنھوں نے پچھلے سال ایک نہیں بلکہ دو بیویوں میناکشی اورراج کماری کے ساتھ کرواچوت منایا ہے
مدھیہ پردیش میں سابق پنچایت سربراہ او ربی جے پی کے ایک بڑے لیڈر سمراٹ موریا‘جو بظاہر اس قول پر یقین رکھتے ہیں کہ”جب آپ کے پاس زیادہ ہے تو پھر ایک کیوں ہے؟ ان کی تین بیویاں ہیں۔
مہارشٹرا میں ارنی سے بی جے پی کے رکن اسمبلی راجو نارائن توڈسام نے ثابت کردیاہے کہ سیاست او رشادیوں کی بات آتی ہے تو بعض اوقات ایک ہی کافی نہیں ہوتا ہے۔
ببن راؤ لونیکر ہ مہارشٹرا میں بی جے پی کے ایک سابق وزیر دیکھادیاہے کہ کثیر جہتی صرف گورننس تک محدود نہیں ہے۔
دھننجئے منڈے بی جے پی کے ایک سابق لیڈر جو بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت میں منسٹر بن گئے تھے‘ نے بھی ثابت کیاہے کہ سیاستی اتحادہی واحد اتحاد نہیں ہے جس میں وہ اچھے ہیں۔
دھرمیندر بی جے پی کے ایک لیڈر اوررکن پارلیمنٹ شاید سیاسی اور خاندانی منظر نامے کو ”متوازن“ کرنے کا اپنا منفرد طریقہ تلاش کررہے ہیں
پچھلے سال پنچایت انتخابات کے نتائج کے بعد موریا نے ایک مزاحیہ تبصرہ کیاجووائرل ہواہے ”یہاں کے لوگ مجھے اور میری بیویوں کوپیار کرتے ہیں“۔انتخابات میں ان کی تین سے د و بیویوں نے جیت حاصل کی ہے۔
جبکہ بی جے پی قائدین کے متعدد بیویاں ہیں‘ وہیں آسام کے وزیراعلی ہمانتا بسواس سرما ریاست میں تعداد ازدواج پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کثرت ازدواج پر امتناع عائد کرنے پر مشتمل بل کے لئے عوامی رائے حاصل کرنے کے بعد مذکورہ آسام حکومت اب بل کا مسودہ تیار کرنے کے اگلے مرحلے کی طرف گامزن ہے۔
قانونی طور پر شادی کنکرنٹ لسٹ کے تحت آتی ہے‘ وفاقی او رریاستی حکومتیں اس سے متعلق قوانین بناسکتی ہیں۔تاہم نظریہ بدعت (ارٹیکل254)کہتا ہے کہ اگر کوئی ریاستی قانون مرکزی قانون سے متصادم ہے‘ تو مرکزی قانون او راس وقت تک مقدم ہوتا ہے جب تک کہ ریاستی قانون صدر جمہوریہ ہند کی پیشگی منظوری حاصل نہیں ہوجاتی ہے۔
دیکھنا یہ باقی ہے کہ کیاریاست تعداد ازدواج کے خلاف قانون نافذ کرنے کے ساتھ آگے بڑھے گی جب حکمران جماعت کے رہنما خود ایک سے زیادہ بیویاں رکھتے ہیں۔