بی جے پی کو مرکز میں اقتدار کے بعد مغربی بنگال کے حالات انتہائی نازک

   

انسانیت ہی مذہب کے مترادف ، کلکتہ یونیورسٹی کے ملحقہ کالج میں مذہب کی جگہ انسانیت لکھنے کی گنجائش
حیدرآباد۔3جون(سیاست نیوز) ملک کے موجودہ حالات اور انسانیت سوز واقعات نے انسانیت کی بقاء کے لئے کوشش کرنے والوں کو متفکر کردیا ہے اور اب انسانیت کے فروغ کی دہائی بھی دی جانے لگی ہے اور کہا جارہا ہے کہ انسانیت کو بچایا جائے اور انسانیت کو ہی ایک مذہب کا تصوردیا جائے ۔ دنیا کے بیشتر مذاہب میں انسانیت کا درس موجود ہے اور دین اسلام میں انسانیت کے فروغ اور آپسی بھائی چارہ اور اخوت کی کئی مثالیں پیش کی گئی ہیں لیکن ہندستان جن حالات سے گذر رہا ہے ان حالات میں مغربی بنگال میں موجود کلکتہ یونیورسٹی سے ملحقہ ایک کالج جس کا نام بیتھونے کالج ہے نے داخلہ فارم میں مذہب کے خانہ میں ’انسانیت ‘ تحریر کرنے کی گنجائش فراہم کردی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ گذشتہ ماہ کے اواخر میں کالج انتظامیہ نے یہ محسوس کیا کہ کالج میں داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ میں کئی لوگ اپنے مذہب کے خانہ کو پر کرنے میں اکتاہٹ محسوس کرنے لگے ہیں جس پر کالج انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اکتاہٹ یا خوف یا کسی اور وجہ سے اگر کوئی طالب علم اپنے درخواست فارم میںمذہب کے خانہ میں ’انسانیت ‘ تحریر کرسکتے ہیں ۔ کالج انتظامیہ کا کہناہے کہ طلبہ کی سہولت کے لئے یہ گنجائش فراہم کی گئی ہے تاکہ جو لوگ یہ خانہ پر کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں وہ بھی اس خانہ کو پر کرسکیں۔ مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو حاصل ہونے والی نشستوں کے بعد مغربی بنگال کے حالات انتہائی نازک ہوچکے ہیں اور ریاست میں عوام مذہبی خطوط پر منقسم ہونے لگے ہیں جس کے سبب نوجوان نسل میں خوف پایا جا رہاہے ۔ کالج کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی داخلہ حاصل کرنے کا خواہشمند اپنے مذہب کا انکشاف نہ کرنا چاہے تو وہ مذہب کے خانہ میں انسانیت تحریرکرتے ہوئے اپنی مذہبی شناخت کو خفیہ رکھ سکتا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ کلکتہ یونیورسٹی سے ملحقہ اس کالج کے اقدام کے بعد ریاست کے دیگر کالجس کی جانب سے بھی مذہب کے خانہ میں انسانیت تحریر کرنے کی گنجائش فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جانے لگا ہے تاکہ داخلوں پر کوئی منفی اثر مرتب نہ ہو اور نہ ہی طلبہ کے مذہب کے نام پر ان سے کسی قسم کا اختلاف یا رنجش رکھی جائے۔ بیتھونے کالج انتظامیہ کا کہناہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ نوجوان نسل کے مفاد میں کیا ہے اور ان کا مقصد انسانیت کی بقاء اور فروغ ہے۔ملک میں مذہبی شناخت کو مخفی رکھنے کی گنجائش فراہم کئے جانے کا یہ پہلا موقع ہے۔