چینائی۔شہر کے سالیاور پولیس ایک معاملے کی جانچ کررہی ہے جو ایک فرد کی جانب کے بعد کا معاملہ ہے جس میں انہوں نے کہاکہ اپنے چارسالہ بیٹے کے لئے اسکول میں سیٹ کے لئے جب وہ اسکول گئیں تو انہیں حجاب اترنے کے لئے کہاگیاہے۔ اپنی شکایت میں تمبارام کے عاشق میراں نے کہاکہ ایسٹ تمبارام میں وہ اور ان کی اہلیہ ایک خانگی اسکول میں اپنے بیٹے کے داخلے کے لئے گئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اسکول کے ایک ملزم نے ان کی بیوی سے حجاب اتارنے کااستفسار کیاکیونکہ اسکول کے احاطے میں حجاب کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے بعد یہ اس جوڑنے پرنسپل کے پاس جاکر اس واقعہ کی شکایت کی ہے۔
سالیاورپولیس اسٹیشن کے ہاوز افیسر نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ اس شخص او ران کی اہلیہ کی شکایت کے بموجب مذکورہ پرنسپل نے اپنے ملازم کے موقف کی حمایت کی اور اس جوڑے کو بتایاکہ اسکول کے احاطے میں خواتین کو حجاب کے استعمال کی اسکول اجازت نہیں دیتا ہے
۔میراں اوران کی بیوی اسکول سے باہر ائے اور دیگر فیملی ممبرس او ررشتہ داروں کے ساتھ ملکر سالیاوار پولیس سے اس واقعہ کی شکایت کی ہے۔
ایک پولیس افیسر نے کہاکہ وہ اسکول پرنسپل سے ملاقات کریں گے او رشکایت کے والے سے اسکول کے دیگر ٹیچرس اور عملے سے بھی بات کریں گے۔
تاملناڈو حجاب کشیدگی سے پاک ہے حالانکہ پڑوس کی ریاست کرناٹک میں اس مسلئے پر ہنگامہ ہے اور اسکول انتظامیہ کی کاروائی سے سیاسی جماعتیں او رریاستی حکومت مایوس ہے۔
تاملناڈو کے وزیر تعلیم انابیل مہیش پویاموزی نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ افسوس ناک ہے اور میں جمعرات کے روز اسکول میں پیش آنے والے واقعہ کی جانچ کروں گااگر کوئی خاطی پایاگیاتو اس اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور میں پولیس کی رپورٹ کا انتظا ر کررہاہوں جس نے پہلے ہی ایک تحقیقات کی شروعات کردی ہے“
۔یہاں پر یہ با ت قابل ذکر ہے کہ فبروری میں پیش آنے والے مجالس مقامی کے انتخابات کے دوران ایک بی جے پی ورکر جو مدروائی میں پولنگ بوتھ ایجنٹ تا کو حجاب اترکر ووٹ ڈالنے کا ایک عورت سے استفسار کرنے کے بعد گرفتار کرلیاگیاتھا۔