تبدیلی مذہب کیس میں مولاناکلیم صدیقی گرفتار

,

   

اترپردیش کے اے ٹی ایس کی میرٹھ میں کارروائی۔ تحقیقات کیلئے 6 ٹیموں کی تشکیل

میرٹھ: اترپردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے تبدیلی مذہب کے الزام میں اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی جو مغربی یوپی کے ممتاز علمائے دین میں شامل ہیں، انہیں اور ان کے تین ساتھیوں نیز ڈرائیور نے پوچھ گچھ کیلئے اپنی تحویل میں لیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ مولانا صدیقی کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد اے ٹی ایس ہیڈکوارٹرس لکھنؤ کو لایا گیا ۔ ذرائع نے کہا کہ عدالت نے پولیس ریمانڈ کے مطالبہ کو خارج کردیا اور مولانا کلیم صدیقی کو /5 اکٹوبر تک عدالتی تحویل میں دیدیا ۔ مولانا کی سرگرمیوں کے مشکوک ہونے کا شبہ ہے۔ عمر گوتم کیس کی تحقیقات کے دوران مولانا کا نام سامنے آیا۔ عمر گوتم کو جون میں جیل بھیج دیا گیا تھا جب یوپی پولیس نے مبینہ طور پر مذہب تبدیلی کا ریاکٹ چلانے کے الزام میں انھیں گرفتار کیا تھا۔ مظفرنگر کے پھولت گاؤں کے متوطن مولانا کلیم صدیقی (64 سال) اپنے ساتھی کے ساتھ منگل کی شام 7 بجے لیسری گیٹ کے ہمایوں نگر کی مسجد کے امام کی رہائش گاہ پر ایک تقریب میں آئے تھے۔ رات دیر گئے علماء سمیت مسلم کمیونٹی کے لوگ مولانا کی حمایت میں لیسری گیٹ تھانے میں جمع ہوئے اور ہنگامہ آرائی کی۔ ہنگامہ دیر رات تک جاری رہا۔ اوکھلا سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے گرفتاری کو ’’مسلمانوں پر ظلم‘‘ قرار دیا۔ مولانا کلیم صدیقی کو اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل گرفتار کیا گیا ہے۔ مسلمانوں پر مظالم بڑھ رہے ہیں۔ ان مسائل پر سیکولر پارٹیوں کی خاموشی بی جے پی کو مزید طاقت دے رہی ہے۔ اترپردیش کے اے ڈی جی (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہیکہ مولانا کلیم صدیقی کے ٹرسٹ نے غیرملکی فنڈنگ میں 3 کروڑ روپئے وصول کئے جن میں بحرین سے وصول شدہ 1.5 کروڑ روپئے شامل ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے اے ٹی ایس کی چھ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جون میں مذہبی تبدیلی سنڈیکیٹ کا پردہ فاش کیا گیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ غریب خاندان، بیروزگار نوجوان اور معذور افراد خاص طور پر وہ لوگ جو سننے اور بولنے سے معذور ہیں انہیں اور بچوں کو اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ اے این آئی کے مطابق ایک بیان میں اے ٹی ایس نے کہا کہ مولانا صدیقی جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ چلاتے ہیں جو متعدد مدرسوں کو فنڈ فراہم کرتا ہے جن کیلئے انہیں بھاری غیر ملکی فنڈنگ ملتی ہے۔