تراویح حضور کا پسندیدہ عمل

   

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اللہ عنه قَالَ : خَرَجَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ يُصَلُّوْنَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ : مَا هَؤُلَاءِ؟ فَقِيْلَ : هَؤُلَاءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ وَ أُبِيُّ بْنُ کَعْبٍ يُصَلِّي وَهُمْ يُصَلُّوْنَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : أَصَابُوْا وَنِعْمَ مَا صَنَعُوْا.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ خَزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَيْهَقِيُّ.
وفي رواية للبيهقي : قَالَ : قَدْ أَحْسَنُوْا أَوْ قَدْ أَصَابُوْا وَلَمْ يَکْرَهْ ذَلِکَ لَهُمْ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (حجرہ مبارک سے) باہر تشریف لائے تو (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ) رمضان المبارک میں لوگ مسجد کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا : یہ کون ہیں؟ عرض کیا گیا : یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن پاک یاد نہیں اور حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے ہیں اور یہ لوگ ان کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انہوں نے درست کیا اور کتنا ہی اچھا عمل ہے جو انہوں نے کیا۔‘‘
اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے فرمایا : انہوں نے کتنا احسن اقدام یا کتنا اچھا عمل کیا اور ان کے اس عمل کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناپسند نہیں فرمایا‘‘۔