مجاہد نے یہ بھی کہا کہ طالبان خانگی آزادمیڈیاچاہتا ہے‘ مگر دباؤ کے زیر اثر صحافیوں کو قومی اقدار کے خلاف کام نہیں کرنا چاہئے۔
کابل۔اسلامی قوانین کے تحت طالبان کے ایک ترجمان نے خواتین کے حقوق کا وعدہ کیاہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی نیوم کانفرنس میں منگل کے روز یہ تبصرہ کیاہے۔ برسوں سے وہ دہشت گردوں کی جانب سے بیانات جاری کرنے والے سایہ دار شخصیت رہے ہیں۔ان کا یہ دعوی ہے کہ طالباان خواتین کے حقوق کی حفاظت کرے گی‘ جو اس سے قبل کے طالبان دور حکومت میں خواتین کی زندگیوں اور حقوق پر بہت سارے تحدیدات عائد کئے تھے۔
مجاہد نے یہ بھی کہا کہ طالبان خانگی آزادمیڈیاچاہتا ہے‘ مگر دباؤ کے زیر اثر صحافیوں کو قومی اقدار کے خلاف کام نہیں کرنا چاہئے۔
مجاہد نے اس بات پر بھی زوردیا کہ افغانستان خود کو کسی دوسرے ممالک کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ سے 2020میں دہشت گردوں سے ہونے والے کلیدی معاہدے میں یہ ایک تھا جس کے تحت موجودہ صدر جو بائیڈن کی قیادت میں امریکی فوج کا آخر کار انخلاء عمل میں آیاہے۔
انہوں نے وعد ہ کیاکہ باغی افغانستان کی ملک پر ایک ہفتہ طویل جدوجہد کے بعد کنٹرول کے بعد حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ باغی کوئی بدلہ نہیں چاہتے ہیں۔
کئی افغانیوں نے طالبان سے خوف کااظہار کیاجس کے سابق کی حکمرانی نے بہت جارحیت پسند اوربے رحم تھا‘ اورغیرملکی عہدیداروں نے کہاکہ وہ انتظار کریں گے اور باغیوں کی جانب سے کئے گئے وعدوں دیکھیں گے۔