حیدرآباد۔ دو دن قبل 20اکٹوبرکو شروع ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی لہر میں تریپورہ بھر میں ہندوتوا گروپس نے کئی مساجد اورمسلمانوں کو نشانہ بنایاہے۔
مذکورہ شمال مشرقی ریاست میں بتایاجارہا ہے کہ دائیں بازو ہندو گروپس چھ مساجد اور مسلمانوں کے ایک درجن مساجد اور مکانات‘ دوکانات میں توڑ پھوڑ مچائی ہے۔
مکتوب میڈیاکی رپورٹ ہے کے پرتشدد دائیں بازو کا ہجوم بھگوا کپڑے پہنے‘ ہاتھوں میں تلواریں تھامے مخالف مسلم نعرے بازی کے ساتھ فوٹوز او رویڈیوزمیں دیکھائی دے رہے ہیں جو ہتھیار تھامے مساجد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ہجوم مبینہ طور پر وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی)‘ہندو جاگرن منچ‘بجرنگ دل اور راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کا بتایاجارہا ہے۔خبروں کی مانیں تو یہ تشدد پچھلے ہفتہ بنگلہ دیش میں پیش آنے والے فرقہ وارانہ تشدد کا نتیجہ ہے
اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن (ایس ائی او) کے ایک جہدکار سفیر رحمن نے مکتوب میڈیا کوبتایاکہ 20اکٹوبرسے اب تک ہندو گروپس نے کم سے کم چھ مساجد کو نشانہ بنایاہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہاکہ ایک مسجد ضلع اودئے پور کے گومتی کے مہارانی علاقے میں ایک مسجد کونذر آتش کردیا۔ اس کے علاوہ تریپورہ کے کرشنا نگر‘ دھرما نگر‘ پانی ساگر اورچندرا پور کے مساجد میں بھی جمعرات کے روز توڑ پھوڑ کی ہے۔
ہندو گروپس کی جانب سے مخالف مسلم تشدد کے لئے اکسانے کے بعدعلاقے میں رپورٹس کے بعد 144دفعہ نافذ کردیاگیاہے۔
تاہم کئی نے اشارہ کیاکہ مسلمانوں پر حملے میں ہندوہجوموں کو روکنے میں وہ ناکام ہیں‘ اور بعض علاقے میں پولیس بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔