نئی دہلی۔ جمعرات کے روز عدالت عظمیٰ نے تریپورہ پولیس کی جانب سے متعدد وکلاء‘ جہدکاروں اور صحافی شیام میرا سنگھ پر یو اے پی اے کے تحت درج مقدمات کو چیالنج کرنے والی درخواست پر سنوائی کے لئے رضامندی کا اظہار کیاہے۔
ابتداء میں چیف جسٹس این وی رامنا کی نگرانی والی بنچ نے درخواست گذاروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل پرشانت بھوشن سے معاملے کو ہائی کورٹ لے جانے کا استفسار کیاتھا مگر بعد میں وہ سنوائی کرنے کے لئے رضامند ہوگئے۔
جسٹس اے ایس بوپنا‘ او رہیما کوہلی پر مشتمل اس بنچ کے سامنے بھوشن نے یہ بھی استدلال رکھا کہ درخواست گذار یو اے پی اے کے قوانین کا بڑے پیمانے پر بیجا استعمال اور غیر قانونی سرگرمیوں کی تعریف اور اس کے ائین جوازکو بھی چیالنج کررہے ہیں۔
درخواست گذار وں نے کہاکہ موجودہ پٹیشن ائین کے ارٹیکل32کے تحت 2021اکٹوبر کے مہینے میں تریپورہ کے اندر مسلم اقلیت کے خلاف پیش آنے والے نشانہ بناکر سیاسی تشدد کو انجام دینے کے ضمن میں ہے۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ ”ریاست تریپورہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں سے حاصل ہونے والی معلومات اور حقائق کومنظرعام پر لانے کو روکنے کی کوشش میں انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ1967کے تحت سول سوسائٹی کے ارکان بشمول وکلاء اور صحافیوں کے خلاف استعمال ہونے کررہے ہیں‘ جنھوں نے عوامی سطح پر نشانہ بنائے گئے تشدد کے حوالے سے حقائق سامنے لانے کی کوشش کی ہے“۔
حال ہی میں تریپورہ پولیس نے ایک صحافی او ردیگر جہدکاروں کو جرائم کی سزا کے لئے یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔ مذکورہ درخواست گذاروں مکیش‘ انصارالحق انصاری‘ اور شیام میرا سنگھ‘ نے سپریم کورٹ میں ان کے خلاف درج ایف ائی آر کو منسوخ کرنے کی مانگ کی ہے۔
پٹیشن مذکورہ حقائق سے آگا رپورٹ جس کاعنوان ”تریپورہ میں انسانیت حملہ کے زیر سایہ مسلمانوں کی زندگیوں کا معاملہ“ کی نومبر2کے روز اشاعت عمل میں ائی جس کو وکلاء برائے جمہوریت نے حقائق سے آگاہی ٹیم کے چار ممبرس کی جانچ پر مشتمل جاری کی اور اس میں ا یڈوکیٹ احتشام ہاشمی(سپریم کورٹ)‘ وکیل امیت شریواستو(ممبر‘ کوارڈنیشن کمیٹی‘ وکلاء برائے جمہوریت) وکیل انصار اندوری(نیشنل سکریٹری ایچ سی ایچ آر او) اور ایڈوکیٹ مکیش(ممبر‘ پی یو سی ایل دہلی) شامل تھے۔
اس کمیٹی نے متاثرین سے ملاقات کی او رماہ اکٹوبر میں تریپورہ کے اندر مسلم اقلیت کے ساتھ دائیں بازو کے سیاسی دستوں کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کے شواہد اکٹھا کرتے ہوئے اس کی اجرائی عمل میں لائی تھی۔
بجرنگ دل‘ آرایس ایس‘ وی ایچ پی کی جانب سے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف نکالی گئی ایک ریالی کے دوران یہ تشدد برپا ہوا تھا۔