تشدد ہندوستانی معاشرے کا حصہ بن چکا: اوباما کا اپنی کتاب میں تبصرہ

,

   

نئی دہلی ۔امریکہ کے سابق صدر براک اوباما کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب ‘دی پرومسڈ لینڈ’ کے بعض اقتباسات دہلی کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں موضوعِ بحث ہیں۔براک اوباما کی 17 نومبر کو شائع کتاب میں ہندوستان کی سیاست اور ہندوستانی سیاست دانوں بالخصوص سابق وزیرِ اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق کانگریس صدر راہول گاندھی کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ ان دنوں میڈیا میں خبروں کی زینت ہیں۔قابل ذکر یہ کہ انہوں نے اپنی کتاب میں راہول گاندھی کے بارے میں تو لکھا ہے لیکن موجودہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کے بارے میں ایک لفظ بھی موجود نہیں۔سابق امریکی صدر نے جب پہلی بار نومبر 2010 میں ہندوستان کا دورہ کیا تو اْس وقت کانگریس کی قیادت والے محاذ یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس (یو پی اے) کی مرکز میں حکومت تھی اور بھارتیہ جنتا پارٹی اصل اپوزیشن جماعت تھی۔ براک اوباما کی کتاب ان کی یادداشتوں پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے ہندوستان اور پاکستان سمیت مختلف امور کا ذکر کیا ہے۔اوباما نے دوسری بار 2015 میں ہندوستان کا دورہ کیا تو اْس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی برسرِ اقتدار تھی اور نریندر مودی ملک کے وزیرِ اعظم تھے۔ اس دورے میں انہوں نے جاتے جاتے اپنے آخری خطاب میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کا ذکر کیا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کے دستور کی دفعہ 25 کے مطابق ہر شخص کو اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے۔”راہول گاندھی کے بارے میں اوباما نے کتاب میں جو کچھ لکھا ہے اس سے بی جے پی کے رہنماؤں کو ان پر طنز کرنے کا ایک موقع مل گیا ہے۔اوباما کے مطابق راہول گاندھی ایک نروس اور غیر منظم خوبیوں والے لگے۔ تاہم انہوں نے راہول کو ایک اسمارٹ اور پرجوش شخص قرار دیا ہے جس کے نین نقش اپنی والدہ سے ملتے ہیں۔ ہندوستان کے بارے میں بحیثیت ایک ملک براک اوباما نے لکھا کہ وہ ایک کامیاب ملک ہے جو کئی قسم کی حکومتیں بدلنے، سیاسی پارٹیوں کے درمیان تیکھے مباحثوں، کئی علیحدگی پسند تحریکوں اور ہر قسم کی بدعنوانیوں کو دیکھ چکا ہے۔انہوں نے لکھا کہ تشدد ہندوستانی معاشرے کا حصہ بن چکا۔