خواجہ رحیم الدین
تعلیم کیا ہے ؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے جس کے بارے میں لوگوں کے خیاڈت ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ ایک فلسفی اس کے کچھ معنی لیتا ہے اور ایک سائنسداں کچھ اس طرح ایک استاد اس کے کچھ معنی لیتا ہے ۔ ایک تاجر کچھ اور تعلیم کے لغوی معنی پر غور کریں لفظ تعلیم (Education) ایک لاطینی لفظ (Educere) سے لیا گیا ہے جس کے معنی پرورش کرنا ہے اس کا مطلب بچے کی دماغی جسمانی اور اخلاقی تربیت دینا ہے ۔ تعلیم لفظ علم سے نکلا ہے ۔ تعلیم سے مراد صرف علم حاصل کرنا یا علم کے حصول میں مدد دینا ہی نہیں بلکہ تربیت دینا بھی شامل ہے ۔ تعلیم کا مقصد حصول علم ہے کیونکہ علم ہی کی وجہ سے انسان نے اتنی ترقی کی ہے ۔ الڈوس ہکسلے Alduous Huxley نے کہا کہ بچہ کا ذہن کوئی برتن نہیں ہے جس کو میکانکی طریقہ سے بھردیا جائے وہ تو ایک زندہ چیز ہے ۔ تعلیم سے مراد صرف علم حاصل کرنا نہیں بلکہ یہ ایک عمل ہے غذا پہنچانے کا ہے جسم میں بچے کی خواہشات دلچسپیوں اور صلاحیتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ بچہ پیدائش کے وقت بے بس اور لاچار ہوتا ہے ، اگر بچہ کو اُس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو اس کیلئے زندگی برقرار رکھنا ناممکن ہوگا اس لئے والدین کی سب سے پہلی ذمہ داری یہ ہوتی ہیکہ وہ بچے کی پوری دیکھ بھال کریں ۔ تعلیم صرف گھر تک محدود نہیں رہتی بلکہ بچے کی پرورش ، کھیل کے ساتھی ، مذہبی ادارے اس تعلیم میں برابر کے شریک ہیں یہ کام دشوار ضرور ہے لیکن اپنی تخلیقی قوتوں سے کام لے کر معاشرہ کو کچھ نئی چیزیں دیں کیونکہ اگر یہ صلاحیت بچوں میں پیدا نہ ہوگی تو معاشرہ جمود کا شکار ہو کر بالآخر فنا ہوجائے گا ۔ بچہ جو کچھ گھر پر اور اپنے ساتھیوں سے یا سماج کے دوسرے اداروں سے سیکھتا ہے وہ مدرسہ کی تعلیم کیئے بنیاد کا کام دیتا ہے اس لئے غیر رسمی اور رسمی تعلیم میں رابطہ قائم رکھنا بہت بہت ضروری ہے ۔ تعلیم کا مختلف علوم و فنون سے بہت گہرا تعلق ہے ۔ مثلاً فلسفہ ، تاریخ ، نفسیات ، سماجیات ، حیاتیات وغیرہ سے تعلیم کو بہت مدد ملتی ہے ۔ فلسفہ تعلیم کے مقاصد کی طرف رہنمائی میں مدد دیتا ہے ۔ تاریخ سماجی زندگی اور سماج میں تبدیلی لانے والے عناصر سے بحث کرتی ہے ، اس لئے تعلیم کی تشکیل میں اس سے مدد ملتی ہے ۔
نفسیات کا تعلق انسان کی ذہنی زندگی اور برتاو سے ہوتا ہے ۔ بچے کو کس عمر میں لکھنا پڑھنا سکھانا چاہئے ، نفسیات سے تعلیم کے مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں ۔ سماجیات کا تعلیم سے بہت گہرا تعلق ہے اس کی مدد سے تعلیم کو سماج کیلئے زیادہ مفید بنایا جاسکتا ہے ۔ علم حیاتیات سے وراثت اور ماحول کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے ۔ حیاتیات کی جدید تحقیقات یہ معلوم ہوا کہ تعلیم کو سیکھنے کے بارے میں نیا نظریہ ملا جس سے تعلیم کو زیادہ موثر بنایا جاسکتا ہے ۔ علم کو نیکی کا وسیلہ بتاتے ہیں ۔ بقول سقراط جو شخص سچا علم حاصل کرتا ہے وہ سوائے نیک ہونے کے اور کچھ نہیں ہوسکتا ۔ علم دراصل انسان کے تجربات پر مشتمل ہوتا ہے ۔ علم کا مقصد بچوں کو شائستہ بنانا ہے ۔ ہربرٹ اسپنر Herbert Spencer نے کہا تعلیم کا مقصد مکمل زندگی کیلئے تیاری ہے ۔ شہریت کی تعلیم دینی تعلیم بہت ضروری ہے ۔ آج تعلیم کی وجہ سے منٹوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ سکتے ہیں مہینوں کا سفر گھنٹوں میں طئے ہوجاتا ہے ۔ تعلیم کے ذریعہ بین الاقوامی مفاہمت اس طرح پیدا ہوسکتی ہے کہ اندرونی اور بیرونی تجربات بچوں تک پہنچائے جائیں کہ انہیں ایک دنیا کا احساس پیدا ہو ۔ فلسفہ اور تعلیم میں بہت گہرا تعلق ہے ۔ دنیا کے مشہور ماہرین تعلیم دراصل فلسفی تھے ۔ مثلاً سقراط ، افلاطون ، ارسطو وغیرہ ، جدید دور میں ڈیوی وائیٹ ہیڈ، برٹرینڈ وسل وغیرہ بھی فلسفی تھے ۔ فلسفہ یونانی زبان کے دو الفاظ Philos اور Sophia سے مل کر بنا ہے ۔ تعلیم ایک ایسا سماجی علم ہے جس کے ذریعہ پرانی نسل اپنے تمدنی ورثے کو نئی نسل کی طرف منتقل کرتی ہے ۔ گھر کی زندگی اور خاندان کے افراد کا بچے پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔ بچہ بہت سی باتیں اپنے ماں باپ اور گھر کے دوسرے افراد سے سیکھتا ہے ۔ بعض گھروں میں بچوں سے بہت زیادہ لاڈ پیار کیا جاتا ہے اس کا اثر ان پر نہیں پڑتا ، امریکہ ، انگلستان ، فرانس میں تعلیم طلباء میں حب الوطنی کا احساس پیدا کرتی ہے ۔ ہمارے ملک میں اب تک ایسا احساس نہیں پیدا ہوا لیکن امید ہیکہ جلد ویسا احساس ضرور پیدا ہوگا ۔ پودے ، کھیتی کے ذریعہ تشکیل پاتے ہیں اور انسان تعلیم کے ذریعہ اللہ سے دعا گو رہیں ہر بچہ تعلیم سے آراستہ ہوجائے ۔ آمین
٭٭٭٭