تلنگانہ اسمبلی میں کالے قانون کیخلاف قرارداد منظور کرنے کے سی آر کا اعلان

,

   

ہم خیال چیف منسٹرس کا حیدرآباد میں اجلاس
سی اے اے سے دستبرداری کیلئے وزیراعظم سے اپیل

ہمارا موقف دو ٹوک ، کسی سے ڈرنے والے نہیں
قانون سے مسلمانوں کو علحدہ رکھنا غیردستوری

حیدرآباد ۔ /25 جنوری (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا کہ مرکز کے شہریت ترمیمی قانون کیخلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی جائے گی ۔ انہوں نے قانون کی مخالفت کرنے والے چیف منسٹرس اور علاقائی جماعتوں کے قائدین کا اجلاس عنقریب حیدرآباد میں طلب کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ مختلف چیف منسٹرس اور علاقائی جماعتوں کے قائدین سے ان کی بات چیت ہوچکی ہے ۔ حیدرآباد میں آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے شہریت قانون کے خلاف سخت گیر موقف اختیار کیا اور کہا کہ مسلمانوں کو بل کے دائرے سے باہر رکھنا غیردستوری ہے ۔ ٹی آر ایس نے پارلیمنٹ میں بل کی مخالفت کی تھی اور ریاستوں کو عوام کی رائے پیش کرنے کا حق حاصل ہے ۔ جس کے پیش نظر اسمبلی کے بجٹ سیشن میں شہریت قانون پر مباحث اور مخالفت میں قرارداد منظور کی جائے گی ۔ کے سی آر نے کہا کہ وہ کسی سے ڈرنے اور گھبرانے والے نہیں ہیں ۔ ان کی پالیسی ہمیشہ واضح رہی ہے جو معاملہ عوام کے مفاد کے خلاف ہو اس کی ہرگز تائید نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے دستور کی دفعہ 370 کی برخواستگی کی ٹی آر ایس نے تائید کی تھی کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ ملک کی سلامتی اور قومی یکجہتی سے جڑا ہوا ہے ۔ پریس کانفرنس میں شہریت قانون کیخلاف اپنے موقف کا تفصیل سے اظہار کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس بنیادی طور پر سیکولر پارٹی ہے اور سیکولرازم پر اس کا اٹوٹ ایقان ہے ۔ پارٹی جو بھی فیصلہ کرتی ہے وہ محض دکھاوے کیلئے نہیں بلکہ پورے عزم اور عہد کے ساتھ فیصلے کئے جاتے ہیں ۔ ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ۔ مکمل غور و خوص اور مسئلہ کا جائزہ لینے کے بعد ہی CAA کی مخالفت کا فیصلہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ شہریت قانون مرکز کا صدفیصد غلط فیصلہ ہے ۔ دستور میں تمام طبقات کو یکساں حقوق فراہم کئے گئے ہیں ۔ مذہب ، ذات پات اور جنس کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ CAA سے مسلمانوں کو علحدہ رکھنے کے فیصلہ سے مجھے دکھ ہوا ۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے مجھے فون کیا تھا میں نے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ معافی چاہتا ہوں ہمارے عہد کے مطابق ہم CAA کی تائید نہیں کرسکتے ۔ ہم نے کشمیر سے 370 کی برخواستگی کی تائید کی ۔

کشمیر میں پاکستان کی مداخلت کو روکنے اور ملک کے وقار اور یکجہتی کیلئے ہم نے تائید کی ۔ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور کسی کی مداخلت کی تائید نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے بعض قائدین CAA پر ٹی آر ایس کے موقف کے بارے میں مسلسل سوال کررہے ہیں ۔ میرا کہنا ہے کہ ہم جو بھی کہتے ہیں ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں ۔ کئی چیف منسٹرس اور علاقائی جماعتوں کے قائدین سے میری بات ہوچکی ہے ۔ اندرون ایک ماہ حیدرآباد میں چیف منسٹرس اور علاقائی جماعتوںکے قائدین کا کانکلیو منعقد کیا جائے گا تاکہ متحدہ طور پر قانون کی مخالفت کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے مستقبل کا سوال ہے ۔ ہندوستان ایک عظیم جمہوریت ہے اور 130 کروڑ عوام کیلئے اس طرح کا فیصلہ ٹھیک نہیں ہے ۔ کے سی آر نے ایک برطانوی جریدہ میں شائع شدہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان ہندو مملکت میں تبدیل ہورہا ہے ۔ اس طرح کا عالمی سطح پر تاثر ملک کیلئے ٹھیک نہیں ۔ ’’ہندوستان عوامی ملک رہے نہ کہ مذہبی ملک‘‘۔ کے سی آر نے کہا کہ اسمبلی کے بجٹ سیشن میں CAA کیخلاف قرارداد صدفیصد منظور کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستیں اپنی سہولت کے اعتبار سے قانون سازی کرتے ہیں لیکن جب عوام کی جانب سے مخالفت ہو تو اس کا ازسرنو جائزہ لیا جاتا ہے ۔ کیونکہ ہم کوئی فوجی حکومت نہیں بلکہ سیاسی حکومت ہیں ۔ ہمارا ملک جمہوری حکومت اور عوام سے منتخب کردہ حکومت ہے ۔ عوام کی جانب سے جب مخالفت کی جائے تو اس کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئیے ۔ اس مسئلہ پر بات چیت بھی کی جاسکتی ہے ۔ حکومت کا ہٹ دھرمی کا رویہ ٹھیک نہیں کیونکہ سارے ملک میں احتجاج جاری ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ اسمبلی کو اپنی رائے رکھنے کا اور حکومت کو عوام کی رائے پیش کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے ۔ جس طرح دوسری اسمبلیوں میں قرارداد منظور کی گئی ہم بھی منظور کریں گے ۔ کے سی آر نے کہا کہ ملک میں کئی ہم خیال چیف منسٹرس ، حکومتیں اور سیاسی پارٹیاں موجود ہیں اور ہم تمام سے بات چیت کررہے ہیں ۔ کئی چیف منسٹرس کہہ رہے ہیں کہ میں اس سلسلے میں پہل کروں وہ ساتھ دیں گے ۔ راجستھان کے چیف منسٹر نے دہلی میں اجلاس رکھنے کی تجویز پیش کی لیکن میں نے کہا کہ اس کیلئے حیدرآباد موزوں مقام ہے ۔ CAA کیخلاف تقریباً 16 چیف منسٹرس اور علاقائی جماعتیں فکر مند ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قوانین سے بین الاقوامی مارکٹ میں ہندوستان کا برانڈ امیج متاثر ہوتا ہوا ہم دیکھ نہیں سکتے ۔ ملک کے مستقبل کیلئے یہ ٹھیک نہیں ۔ بیرونی ممالک میں ہمارے بچوں کو غلط نظر سے دیکھا جائے گا اور ہندوستان کو مذہبی ملک کے نام سے پکاریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قوانین سے بیرونی ممالک میں ہندوستانی بچوں کو چوروں کی طرح دیکھا جائے گا اور انہیں گری ہوئی نظر سے دیکھیں گے ۔ کی سی آر نے کہا کہ CAA اور اس کے پس پردہ فکر دونوں غلط ہیں لہذا مرکز کو قانون سے دستبرداری اختیار کرنی چاہئیے ۔ میں وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ CAA پر ازسرنو غور کریں ۔ کیونکہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔ قانون کے بارے میں عوام میں کئی شبہات پائے جاتے ہیں ۔ کے سی آر نے کہا کہ CAA اور NRC کے بارے میں مرکزی وزراء متضاد بیانات دے رہے ہیں ۔ امیت شاہ نے کہا کہ NRC پر عمل نہیں ہوگا بلکہ NPR پر عمل کیا جارہا ہے ۔ جبکہ لوک سبھا میں مرکزی وزارت داخلہ کی پیش کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ NPR دراصل NRC کیلئے پہلا قدم ہے ۔ کے سی آر نے مملکتی وزیر داخلہ کشن ریڈی کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ NPR دستاویزات کیلئے جبر نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ اختیاری رہے گا ۔ کے سی آر نے سوال کیا کہ ہم تلنگانہ عوام سے کیا کہیں وہ دستاویزات دیں یا نہیں اس کی وضاحت کی جائے ۔ کسی ایک فرقہ کو قانون سے علحدہ رکھنا دراصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دستور کیخلاف معاملات میں سپریم کورٹ کو چاہئیے کہ از خود مداخلت کرے اور قانون کو کالعدم کردے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ مرکز نے جو فیصلہ عوام اور ملک کے حق میں کیا ٹی آر ایس نے اس کی تائید کی لیکن CAA ملک اور عوام کے حق میں نہیں ہے لہذا ہم کھل کر مخالفت کریں گے ۔