تلنگانہ انکاونٹر۔ مار گئے ملزمین کے گھر والوں نے سپریم کورٹ کاکھٹکھٹایا دروازہ‘ ہر مرنے والے کے گھر والوں کوپچا س لاکھ کے معاوضہ کی مانگ

,

   

نئی دہلی۔ عصمت ریزی اور قتل کے چار وں ملزمین جن کاتلنگانہ پولیس کے ہاتھوں انکاونٹر میں ہلاکت ہوگئی ہے کے گھر والوں نے سپریم کورٹ میں ایک تحریری درخواست دائر کرتے ہوئے ایف ائی آر درج کرنے‘ انکاونٹر میں شامل کے خلاف مجرمانہ سازش اور تحقیقات کی مانگ کی ہے۔

حیوانات کی مذکورہ ڈاکٹر کی27نومبر کے روز تلنگانہ کے شمس آباد میں زندہ جلانے سے قبل چاروں ملزمین نے اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کیاتھا۔مذکورہ ڈاکٹر کی جھلسی ہوئی حالات میں نعش ایک روز بعد دستیاب ہوئی تھی۔

کچھ دنوں بعد مذکورہ ملزمین کی پولیس انکاونٹر میں ہلاکت ہوگئی تھی۔

ملزمین کے گھر والے جلو نوین کی والدہ جلو لکشمی‘ جلو شیو ا کے والد جلو راجیہ‘ چنتا کنتالا کورماننا والد چنتالا چنا کیشولو اور پنجاری حسین والد احمد نے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے‘ اس سے ہدایت اور راحت مانگی ہے۔

انہوں نے پولیس کی جانب سے متوفی ملزمین کے خلاف درج کردہ ایف ائی آر کوبھی برخواست کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے جس میں پولیس نے دعوی کیاہے کہ انکاونٹر میں مارے جانے سے قبل متوفی ملزمین نے پولیس جوانوں کوجان سے مارنے کی کوشش کی تھی۔

درخواست گذارو ں کی عدالت میں پیروی وکلا ء پی وی کرشنا چاری اور ستیش نے کی ہے۔

اپنے بچوں کی عدالتی تحویل میں موت پر فی کس پچاس لاکھ روپئے معاوضہ متوفیان کے گھر والوں کو ادا کرنے کے لئے گھر والوں نے عدالت سے گوہا ر بھی لگائی ہے۔

مذکورہ عدالت عظمیٰ نے پچھلے ہفتہ تین رکنی انکوائری کمیشن کے ذریعہ انکاونٹر کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے اور مزید احکاما ت جاری کئے جانے تک تلنگانہ ہائی کورٹ اور قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آ رسی) میں معاملے کی کاروائی کو جاری رکھنے کو کہا ہے۔

انکوائری پینل میں عدالت عظمی کی سابق جج وی ایس سرپورکر اور بمبئی ہائی کورٹ کے سابق جج ریکھا ایس بالدوتا او رسابق سی بی ائی ڈائرکٹر ڈی آر کرتیکیان شامل ہیں