تلنگانہ میں بیرونی سرمایہ کاری

   

نمودِ صبح پہ سائے ہیں ظلمتو ں کے ابھی
عروجِ مہر بھی ہے آج تیرگی کی طرح
ملک میں جس وقت سے فراخدلانہ معاشی پالیسیوں کو رائج کیا گیا ہے اس وقت سے ملک میں بتدریج بیرونی سرمایہ کاری کا حصول جاری ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری کے نتیجہ میں ہندوستان کی نئی معاشی صورت گری میں مدد ملی ہے ۔ ملک نے معاشی محاذ پر تیز رفتار ترقی کی ہے اور بیرونی سرمایہ کاری سے ملک کی ترقی کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ کئی شعبہ جات ایسے ہیں جن میں ہندوستان نے مثالی اور انتہائی تیز رفتار ترقی کرتے ہوئے ساری دنیا سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے ۔ کئی شعبہ جات میں ہندوستان کی اہمیت اور اس کی ترقی کو دنیا نے تسلیم کرنا بھی شروع کردیا ہے ۔ ایک وقت تھا ملک میں غربت اور افلاس اور بھوک مری عام تھی تاہم معاشی فراخدلانہ پالیسیوں کے نتیجہ میں اور معاشی اصلاحات کے بعد یہ صورتحال بتدریج بہتر ہونے لگی ہے ۔ ملک کے نوجوان ہر شعبہ میں مہارت کے ساتھ آگے بڑھنے لگے ہیں۔ نوجوان نت نئی اختراع کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے لگے ہیں اور اس کا فائدہ ملک کو ہو رہا ہے ۔ ملک نے تیز رفتار سے ترقی کی ہے ۔ کئی نئے شعبہ جات ایسے ہیں جہاں ہندوستان دوسرے ممالک سے آگے بڑھ گیا ہے ۔ اسی سلسلہ میں ملک کی کئی ریاستیں ایسی ہیں جو بیرونی سرمایہ کاری حاصل کر رہی ہیں۔ اپنی ریاستوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات کی تشہیر کرتے ہوئے بین الاقوامی فورمس میں ریاستوں کیلئے سرمایہ کاری حاصل کرنے کے مواقع بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔ ان ہی میں ملک کی سب سے کم عمر اور نئی ریاست تلنگانہ بھی شامل ہے ۔ تلنگانہ میں ترقی اور تیز رفتار پیشرفت کے کئی مواقع ہیں اور یہاں کا ماحول تجارت کیلئے بہت بہترین کہا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی تقریبا ہر ریاست کے نوجوان تلنگانہ کا رخ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ تلنگانہ بھی ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح بین الاقوامی فورمس سے رجوع ہوتے ہوئے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میںمصروف ہے ۔ گذشتہ دس برس میں تلنگانہ کو وہ کچھ ترقی نہیں مل سکی جتنی ملنی چاہئے تھی ۔ تلنگانہ میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کی بجائے قرض کے حصول پر زیادہ توجہ دی گئی تھی ۔
ریاست میں ریونت ریڈی حکومت کے قیام کے بعد سے بیرونی سرمایہ کاری کے حصول پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے اور ریاست کے موقف کو موثر ڈھنگ سے بین الاقوامی فورمس میں پیش کرتے ہوئے عالمی اداروں سے سرمایہ کاری حاصل کی جا رہی ہے ۔ گذشتہ دنوں ڈاوس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں تلنگانہ کے وفد نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں شرکت کی اور تلنگانہ کیلئے 1.78 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے ۔ یہ بہت بڑے پراجیکٹس کی شروعات کہی جاسکتی ہے ۔ جو سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے وہ کچھ کم نہیں ہے ۔ اس سرمایہ کاری کے نتیجہ میں ریاست میں جہاں نئے پراجیکٹس شروع ہونگے وہیںریاست کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے گا ۔ ہزاروں کی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی دستیاب ہونگے ۔ نئے پراجیکٹس سے تجارت اور کاروبار کو وسعت حاصل ہوگی ۔ بالواسطہ روزگار کے مواقع بھی ہزاروں کی تعداد میں ہی ہونگے اور ریاست کے نوجوانوں کو کئی مواقع دستیاب ہوسکتے ہیں۔ تلنگانہ میں تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے جو مواقع دستیاب ہیں وہ ملک کی دوسری ریاستوں میںشائد ہی میسر ہونگے ۔ دوسری ریاستوں میں بھی بیرونی سرمایہ کاری حاصل کی جا رہی ہے لیکن تلنگانہ کیلئے جس قدر بھاری سرمایہ کاری حاصل ہوئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میںجو سہولیات اور مواقع دستیاب ہیں ان سے بیرونی کمپنیاںاور عالمی ادارے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ کے وفد نے بھی موثر ڈھنگ سے ریاست میں درپیش سہولیات سے عالمی اداروںا ور کمپنیوں کو واقف کروایا ہے ۔ صنعتوں کو ترقی دینے کیلئے جو ماحول ریاست میں ہے وہ بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے زیادہ سازگار ہے ۔ ویسے بھی پہلے ہی سے کئی عالمی ادارے تلنگانہ کو ترجیح دے رہے ہیں تاہم اب انہیںریاست میںزیادہ مواقع نظر آنے لگے ہیں اور اسی وجہ سے ریاست میںراست بیرونی سرمایہ کاری کرنے میں ان اداروں نے زیادہ دلچسپی دکھائی ہے ۔ یہ امید کی جاسکتی ہے کہ نئے پراجیکٹس ‘ عالمی اداروں کے وجود اور ہزاروں ملازمتوں سے ریاست کی ترقی مزید تیز رفتار ہوسکتی ہے۔