حیدرآباد۔ وقف جائیدادوں پر غیر مجاز قبضوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے جمعہ کے روز تلنگانہ کے مختلف حصوں میں جملہ 77,538ایکڑ وقف اراضی میں سے 57,000ایکڑ اراضی میں پر لینڈ مافیا کے غیر مجاز قبضوں کا تذکرہ کیاہے۔
ریاستی حکومت پر زوردیا کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ذریعہ یا پھر سی بی ائی یا سی ائی ڈی کے ذریعہ تلنگانہ وقف بورڈ میں دھاندلیوں کی جانچ کرائی جائے۔
مذکورہ رکن اسمبلی نے کہاکہ ایک وقف جائیدادوں کے تحفظ کا سل 100کروڑ روپئے کے فنڈ سے قائم کیاجائے۔
ایوان اسمبلی میں فلاحی اسکیمات پر جاری بحث سے خطاب کرتے ہوئے اکبر الدین اویسی نے کہاکہ سب سے زیادہ ضلع میدک کی 99فیصد وقف جائیدادوں پر قبضہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”33929وقف اداروں کی جانب سے کئے گئے ای ایک سروے میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ حیدرآباد کی 82فیصد وقف جائیدادیں لینڈ گرابرس کے قبضے میں ہیں“۔
اکبر الدین اویسی نے کہاکہ مارچ2001میں ایک دوسرا سروے کیاگیا اور سروے کمشنر کاتقرر عمل میں لایاگیاتھا۔مذکورہ سروے کے مطابق وقف اداروں کی تعداد زیادہ تھے جو پہلے سروے میں وقف اراضیات پر قبضہ جات کی بات کہی گئی تھی۔ا
نہوں نے کہاکہ ”جی ایچ ایم سی نے 44وقف جائیدادوں سڑک کی توسیع او رمیٹر وریل پراجکٹ کے لئے حاصل کرلیاتھا مگر 361کروڑ کا معاوضہ اب تک متاثرین کو نہیں دیاگیا ہے“۔
تقررات کے دوران میں بھی کئی دھاندلیاں وقف بورڈ میں انجام پانے کا انہوں نے الزام عائد کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ”جس کے پاس دسویں جماعت او رانٹر میڈیٹ کی سند نہیں ہیں انہیں پرموشن دیاگیا ہے“۔
اس کے علاوہ انہوں نے پچھلے کچھ سالوں میں وقف بورڈ کی جانب سے جاری کردہ این او سی کے معاملات کی بھی جانچ کا حکومت سے مطالبہ کیاہے۔
فلاحی اسکیمات میں اقلیتوں کے تئیں حکومت کی ستائش کرتے ہوئے اکبر الدین اویسی نے کہاکہ ٹی آر ایس حکومت میں اقلیتوں کو ترجیح دی گئی ہے اور ان کے لئے نئی53اسکیمات کا نفاذ عمل میں لایاگیا ہے