تمام سیول رجسٹریشنوں کے لئے یکم اکتوبر سے صرف پیدائش کا سرٹیفکیٹ درکار

,

   

یہ بل جس میں 1969کے ایکٹ میں ترمیم کی مانگ کی گئی ہے‘ مرکزی مملکتی وزیربرائے ہوم نتیانند رائے نے پیش کیاتھا۔
دہلی۔ پیدائش او راموات کا رجسٹریشن (ترمیم ایکٹ)2023کسی تعلیمی ادارے میں داخلے‘ ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء‘ ووٹر لسٹ کی تیاری‘ آدھار نمبر‘ شادی کارجسٹریشن‘ تقرری کے لئے پیدائش سرٹیفکیٹ کو ایک دستاویز کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

سرکاری ملازمت اور مرکزی کے ذریعہ طئے شدہ کسی دوسرے مقصد کے لئے یکم اکتوبر سے لاگو ہوگا۔مرکزی وزرات داخلی امور نے بدھ کو جاری کردہ ایک اعلامیہ میں اس سلسلے میں اعلان کیا‘جس میں یکم اکتوبر کو اس تاریخ کے طور پر بتایاگیا ہے کہ جس دن ایکٹ کے دفعات لاگوہوں گی تاکہ رجسٹرڈ افراد کا قومی او رریاستی سطح پر ڈیٹا بنانے میں مدد ملے۔

پیدائش او راموات بالآخر عوامی خدمات اورسماجی فوائد اور ڈیجیٹل کی موثر اور شفاف فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ پچھلے ماہ اختتام پذیرہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں پیدائش اور اموات(ترمیم)بل2023کو دونوں ایوانوں میں منظوری دی گئی ہے۔

مذکورہ راجیہ سبھا نے 7اگست کو صوتی ووٹ کے ذریعہ اس بل کو منظوری دی وہیں لوک سبھا نے یکم اگست میں اس کو منظوری ملی ہے۔یہ بل جس میں 1969کے ایکٹ میں ترمیم کی مانگ کی گئی ہے‘ مرکزی مملکتی وزیربرائے ہوم نتیانند رائے نے پیش کیاتھا۔

یہ ایکٹ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو رجسٹریشن او راموات کے ڈیٹا بیس کو برقرار رکھنے کا اختیاردیتا ہے۔چیف رجسٹرار (ریاستوں کی طرف سے مقرر کردہ) او رراجسٹرار (مقامی علاقے کے دائرے اختیار کے لئے ریاستوں کی طرف سے مقررکردہ)قومی ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ پیدائشوں اور اموات کا ڈیٹا شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔

چیف راجسٹرار ریاستی سطح پر اسی طرح کا ڈیٹا بیس برقرار رکھے گا۔ اس سے پہلے مخصوص افراد کے لئے رجسٹرار کوپیدائش اور اموات کی اطلاع پہلے کی ضرورت تھی۔

مثال کے طور پر مذکورہ میڈیکل افیسر اسپتال کی جانب سے ایک نومولود لڑکے کی پیدائش کی ضرور خبر دینا ہوگا۔اپیل کاروائی یا حکم کی وصولی کے لئے 30دنوں کے اندر کی جانی چاہئے۔ ضلع رجسٹراریا راجسٹرار یا چیف راجسٹرار کو اپیل کی تاریخ سے 90دنوں کے اندر اپنافیصلہ دیناہوگا۔