توہم پرستی کا واقعہ۔ موت سے بچنے کے لئے ایک مرد تیس سال تک دلہن کے کپڑے پہنے رہتا ہے

,

   

جونپور۔مذکورہ کہانی جو چنتا ہرن چوہان کی ہے غلط بھی ہوسکتی ہے مگر اس میں سچائی ہے۔موت کے خوف اور توہم پرستی نے جونپور سے تعلق رکھنے والے اس لیبر پیشہ شخص کو30سالوں تک دلہن کے لباس میں رہنے کو مجبورکردیا۔چوہان‘

نقصان‘ بے بسی او رمایوسی کی ایک داستان ہے‘ ہرروز پچھلے تیس سالوں سے جلال پور کے حوض خاص کا رہنے والے چوہان دولہن کی طرح تیار ہوتا ہے‘ سرخ ساڑی‘ ناک کی بڑی رنگ‘ چوڑیاں‘ اور جھمکا تاکہ موت سے بچ جائے۔

چوہان نے کہاکہ ”میری فیملی کے چودہ لوگ مر گئے اور موت کی یہ کڑی اس وقت رکی جب میں نے دلہن کی طرح تیارہونا شروع کردیا“۔

چوہان کے مطابق جو اب66سال کا ہے‘ اس کی پہلی شادی14سال کی عمر میں ہوئی تھی مگر کچھ مہینوں میں اس کی پہلی بیوی کی موت ہوگئی۔ مغربی بنگال کے دینج پور میں اینٹوں کی بھٹی پر 21سال کی عمر میں کام کرنے کے لئے وہ چلاگیا اور اس کو مزدوروں کے لئے کھانے کے سامان خریدنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔

جہاں سے وہ ہمیشہ سامان خریدتا ہے اس دوکان کے مالک سے اس کی دوستی ہوگئی۔ چارسال بعد بنگالی دوکان کے مالک کی بیٹی سے چوہان نے شادی کرلی۔

مگر گھر والوں نے اس شادی پر اعتراض کیاتو چوہان خاموشی سے بنگالی بیوی کو چھوڑ کر گھر واپس لوٹ گیا۔ شوہر کی دغابازی سے دلبرداشتہ بیوی نے خودکشی کرلی۔اس کے متعلق جانکاری حاصل ہونے کے ایک سال بعد چوہان دناج پور واپس آیا۔

گھر واپسی ہوئی گھر والوں نے دوبارہ شادی کرنے کافیصلہ کیا اور وہ بھی تکلیف کا سبب بنی۔انہوں نے کہاکہ ”میری تیسری شادی کے کچھ ماہ بعد‘ میں بیمار پڑگیا اور ایک کے بعد دیگر میری فیملی کے لوگ مرنے لگے۔

میرے والد رام جیا ون‘ بڑے بھائی چھوٹاؤ‘ ان کی بیوی اندروتی‘ دو بیٹے‘ چھوٹا بھائی باداؤکی کم عرصہ میں موت ہوگئی۔ میرے بھائی کے تین بیٹیاں اور چار بیٹے بھی مرگئے“۔

چوہان نے کہاکہ بنگالی بیوی ہمیشہ خواب میں آتی۔ انہوں نے کہاکہ ”وہ مجھ پر دھوکہ دینے کا الزام لگاتے اور زار وقطار روتی۔ ایک دن میں خواب میں اس سے معافی کی بھیک مانگ رہاہوں اور اس سے استفسار کررہاہوں کہ مجھے اور میری فیملی کو چھوڑ دے۔

اس نے استفسار کیاکہ دولہن کے لباس میں اجاؤ تو میں چھوڑوں گی اور میں نے رضامندی ظاہر کی۔ اس کے بعد سے میں دلہن کے لباس میں ہوں اور اموات کا سلسلہ بھی تھم گیاہے“۔

چو ہان نے کہاکہ اس کی صحت اور اس کے بچوں رمیش اور دنیش کی صحت میں بھی بہتری ہے حالانکہ کچھ سال قبل اس کی تیسری بیوی بھی مر گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”شروعات میں لوگ مجھ پر ہنس رہے تھے مگر میں نے اپنی فیملی کوبچایاہے لوگو ں کواب مجھ سے ہمدردی ہورہی ہے“