پٹنہ۔ مذکورہ اسمبلی میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا جب اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)پر سماج میں نفرت پھیلنے والے قائدین کہہ کر تنقید کی تھی۔
چیف منسٹر نتیش کمار‘ اور وزراء وجئے کمار چودھری‘ اور شہنواز حسین کی موجودگی میں انہوں نے کہاکہ”بی جے پی کے ایک لیڈر(ہری بھوشن ٹھاکر) مسلمانوں سے ووٹ ڈالنے کا حق دستبرداری کی وکالت کررہے ہیں۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو شہنواز حسین اور چیف سکریٹری عام سبحانی جیسے قائدین ووٹ کے حق سے محروم ہوجائیں گے“۔انہوں نے کہاکہ میں نے آر جے ڈی‘ جے ڈی یو اتحادی حکومت میں چیف منسٹر نتیش کمار کے ساتھ کام کیاہے‘‘ اور انہوں نے یہ بھی کہاکہ آ رایس ایس نہایت خطرناک ادار ہ ہے اور میں اس کا بیان یہاں پر پیش کررہاہوں۔
چونکا دینے والی بات تو یہ ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی کے اس بیان کی نتیش کمار نے مذمت نہیں کی ہے۔ کیا وہ اس قدر طاقتور نہیں ہیں کہ اپنے اتحادی کو ملک کے اتحاد اور سالمیت کے خلاف بیان بازی کرنے والے لیڈر کو نکال سکیں۔
تیجسوی یادو نے کہاکہ ”آزادی کی جدوجہد کے دوران‘ تمام مذاہب کے لوگ‘ ہندو‘ مسلمان‘ سکھ‘ عیسائی‘ جین‘ بدھسٹ‘ ملک کے لئے جدوجہدکی مگر آرایس ایس نے نہیں کی۔ اس ادارے کا ہمارے ترنگے پر یقین نہیں ہے۔
اسی وجہہ سے وہ ناگپور میں اپنے ہیڈکوارٹر پر اس کو نہیں لہراتے ہیں۔ لال کرشنا اڈوانی آر ایس ایس کی ذہنیت رکھنے والے‘ بہار اے تاکہ اپنے فرقہ وارانہ ہدف کو حاصل کرسکیں‘ مگر لالوپرساد یاد و نے نہ صرف ان کا حدف ناکام بنادیابلکہ انہیں گرفتار بھی کرلیاتھا۔
ہم بہار میں لالو پرساد یادو کی فو ج ہیں۔ کسی میں یہ دم نہیں ہے کہ وہ یہاں پر مسلمانوں کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کرسکے“۔ان کی تقریر کے بعد یہاں پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
ڈپٹی چیف منسٹر کشور پرساد نے آرایس ایس کانام لینے پر اعتراض جتایا۔انہو ں نے کہاکہ ”آر ایس ایس ملک کا ایک قومی اور ثقافتی ادارہ ہے۔میرے جیسے لوگوں کو اس پر فخر ہ ہے کہ ہم اس کے ساتھ جڑ ے ہوئے ہیں۔